ایران میں لڑکی کی زیرحراست موت کے بعد ہنگامے، 50 افراد ہلاک

ویب ڈیسک  ہفتہ 24 ستمبر 2022
ایران کے مختلف شہروں میں احتجاج کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے:فوٹو:فائل

ایران کے مختلف شہروں میں احتجاج کے دوران انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے:فوٹو:فائل

تہران: ایران میں حجاب نہ کرنے پرزیرحراست لڑکی مھسیا امینی کی موت کے بعد جاری ہنگاموں میں مرنے والوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق ایران میں پولیس کی زیرحراست لڑکی مھسیا امینی کی موت کے بعد ہنگامے جاری ہیں۔ پولیس کے کریک ڈاؤن اور پرتشدد واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 50 ہوگئی ہے۔

ہلاک ہونے والوں میں 5 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔ سات روز سے جاری مظاہروں کے دوران مختلف شہروں میں انٹرنیٹ سروس بند ہے اور تشدد سے زیادہ متاثر علاقوں میں سیکورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مھسا امینی کی موت کی وجوہات جاننے کے لئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ایرانی پولیس نے 22 سالہ مھسا امینی کو حجاب نہ کرنے پر حراست میں لیا تھا اور تین دن بعد طبیعت خراب ہونے پر اسپتال منتقل کیا جہاں وہ 16 ستمبر کو انتقال کرگئیں۔

ایرانی پولیس نے مھسا امینی پر تشدد کرنے کا الزام مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مھسا امینی کو دل کے دورے باعث اسپتال منتقل کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔