ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ کی قتل کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2022
ملزمہ کے پہنچنے سے قبل شاہنواز اپنی اہلیہ کو قتل اور والد ایاز امیر پولیس کو مطلع کرچکے تھے، درخواست میں مؤقف

ملزمہ کے پہنچنے سے قبل شاہنواز اپنی اہلیہ کو قتل اور والد ایاز امیر پولیس کو مطلع کرچکے تھے، درخواست میں مؤقف

 اسلام آباد: سینئر صحافی ایاز میر کی اہلیہ کی قتل کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے منظور کرلی۔

سارہ قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ عبوری ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئیں، جہاں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کے مطابق ثمینہ شاہ نے پولیس کو قتل کی اطلاع دی، پھر پولیس کیوں گرفتارکرنا چاہتی ہے۔

عدالت نے ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض تین دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی۔

قبل ازیں سینئر صحافی ایاز امیر کی اہلیہ نے قتل کیس کے سلسلے میں اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں دائر کی تھی۔ ثمینہ شاہ نے بیرسٹر حسنات گل کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزمہ کئی برس سے جائے وقوع فارم ہاؤس کی رہائشی ہے۔ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کے لیے  مجھے واٹس ایپ پر میسج کیا۔ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل کے بعد صبح 9 بج کر 12 منٹ پر بذریعہ فون وقوعہ کے متعلق آگاہ کیا، جس کے بعد  ملزمہ کمرے کی طرف دوڑی لیکن تب تک سارہ انعام قتل ہوچکی تھی۔

ایاز امیر کی اہلیہ نے درخواست ضمانت میں مزید کہا کہ شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک اس کے والد ایازامیر نے پولیس کو آگاہ کردیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد پولیس چند منٹوں میں جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کا واقع سے کوئی تعلق نہیں  اور نہ ہی  ملزمہ چشم دید گواہ ہے۔ ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کے مسائل سے دوچار ہے، لہٰذا ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کی جائے ۔

بعد ازاں پیش ہونے پرعدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی تین روزی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔