- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
- دودھ کے ساتھ کافی زیادہ مفید قرار
- 2024 میں فولڈ ایبل آئی پیڈ کی لانچ متوقع
- پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘
- معاشی مسائل کا مستقل حل
- بالوں میں چاکلیٹ سجانے والی بھارتی دلہن کی ویڈیو وائرل
- میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
- الیکشن کمیشن کی پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
- جامعہ اردو بدترین مالی وانتظامی بحران کا شکار ہوگئی
- اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید
- خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ سامنے آگئی
- کراچی کے اسکول میں طالب علم پر بہیمانہ تشدد، ہاتھ فریکچر
- گورنر نے الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا میں انتخابات کی تاریخ دے دی
- قومی اسمبلی اجلاس: شازیہ مری شہدا کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں
- یوکرین جنگ میں روس کی مدد پر امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کردیں
ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ کی قتل کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور

ملزمہ کے پہنچنے سے قبل شاہنواز اپنی اہلیہ کو قتل اور والد ایاز امیر پولیس کو مطلع کرچکے تھے، درخواست میں مؤقف
اسلام آباد: سینئر صحافی ایاز میر کی اہلیہ کی قتل کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے منظور کرلی۔
سارہ قتل کیس میں مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ عبوری ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئیں، جہاں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کے مطابق ثمینہ شاہ نے پولیس کو قتل کی اطلاع دی، پھر پولیس کیوں گرفتارکرنا چاہتی ہے۔
عدالت نے ایاز امیر کی سابقہ اہلیہ کی 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض تین دن کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی۔
قبل ازیں سینئر صحافی ایاز امیر کی اہلیہ نے قتل کیس کے سلسلے میں اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں دائر کی تھی۔ ثمینہ شاہ نے بیرسٹر حسنات گل کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ملزمہ کئی برس سے جائے وقوع فارم ہاؤس کی رہائشی ہے۔ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل سے قبل مقتولہ کی رخصتی کے لیے مجھے واٹس ایپ پر میسج کیا۔ مرکزی ملزم شاہنواز امیر نے قتل کے بعد صبح 9 بج کر 12 منٹ پر بذریعہ فون وقوعہ کے متعلق آگاہ کیا، جس کے بعد ملزمہ کمرے کی طرف دوڑی لیکن تب تک سارہ انعام قتل ہوچکی تھی۔
ایاز امیر کی اہلیہ نے درخواست ضمانت میں مزید کہا کہ شاہنواز امیر کو کمرے میں بیٹھنے کو کہا، تب تک اس کے والد ایازامیر نے پولیس کو آگاہ کردیا تھا، جس کے بعد اسلام آباد پولیس چند منٹوں میں جائے وقوع پر پہنچ گئی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کا واقع سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ملزمہ چشم دید گواہ ہے۔ ملزمہ ثمینہ شاہ صحت کے مسائل سے دوچار ہے، لہٰذا ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کی جائے ۔
بعد ازاں پیش ہونے پرعدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی تین روزی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔