- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
تیرتے وقت وہیل کے دماغ کے محفوظ رہنے کی پُراسرار وجہ دریافت
برٹش کولمبیا: کینیڈین محققین نے بالآخر تیرتے وقت وہیل کے دماغ کے محفوظ رہنے کی پُراسرار وجہ معلوم کرلی ہے۔
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ وہیل کے دماغ میں موجود خون کی شریانیں تیرنے کے نتیجے میں تیز دھڑکن کے سبب خون کے بہاؤ سے پہنچنے والے نقصان سے محفوظ رکھتی ہیں۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں سائنس دانوں کی جانب سے کی جانے والی نئی تحقیق میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ تیرتے وقت وہیل کے دماغ کو نقصان کیوں نہیں پہنچتا۔
محققین کا ماننا ہے کہ کمپیوٹر ماڈلنگ کے ذریعے وہیل کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں موجود خون کی شریانوں کے نیٹورک کی موجودگی کے مقصد کے معمے کو حل کرلیا گیا ہے۔
تحقیق کے سینئر مصنف ڈاکٹر رابرٹ شیڈوِک کا کہنا تھا کہ زمین پر یہ جانور سب سے بڑا ہے، ممکنہ طور پر اب تک کا سب سے بڑا جانور، اور یہ اپنی بقاء کےلیے کیسے اور کیا کرتے ہیں یہ سمجھنا بنیادی حیاتیات کے لیے ایک دلچسپ چیز ہے۔
زمینی مملیوں میں جیسے کہ گھوڑے جب سرپٹ دوڑتے ہیں تو دل کی تیز دھڑکن کا سامنا کرتے ہیں جہاں ان کے جسم کا بلڈ پریشر ہر قدم پر اوپر اور نیچے ہوتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں سربراہ مصنفہ ڈاکٹر مارگو لِلی اور ان کی ٹیم نے پہلی بار اس بات سے پردہ اٹھایا کہ یہی کیفیت ان سمندری مملیوں یعنی وہیلز کے ساتھ بھی ہوتی ہے جو اوپر اور نیچے کی چال کے ساتھ حرکت کرتے ہیں۔
محققین نے اس بات سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ وہیل کیوں دماغ کو پہنچنے والے دیر پا نقصان سے بچی رہتی ہے۔
مملیوں میں اوسط بلڈ پریشر شریانوں میں (جو خون دل سے نکل رہا ہوتا ہے) رگوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے ۔ دباؤ میں فرق جسم میں دماغ سمیت خون کے بہاؤ کا تعین کرتا ہے۔
تاہم، حرکت طاقت سے خون کو گردش کراتی ہے جس کے سبب دماغ میں بلڈ پریشر میں اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر لِلی کے مطابق اس قسم کے دیر پا نقصان انسانوں میں ڈیمینشیا کا سب بن سکتا ہے۔
لیکن گھوڑے سانس اندر باہر کر کے تیز دھڑکن سے نمٹتے ہیں جبکہ وہیل غوطہ لگاتے اور تیرتے وقت سانس روک کر اس صورتحال سے نمٹتی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔