مصیبت میں دست شفقت کے بجائے سیاست سے گریز کیا جائے، وزیراعظم

ویب ڈیسک  منگل 27 ستمبر 2022
سیلاب کے سبب پاکستان میں 1600 افراد جاں بحق ہوئے اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، دنیا ہماری مدد کرے، وزیراعظم کا دادو کا دورہ (فوٹو : اسکرین گریب)

سیلاب کے سبب پاکستان میں 1600 افراد جاں بحق ہوئے اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، دنیا ہماری مدد کرے، وزیراعظم کا دادو کا دورہ (فوٹو : اسکرین گریب)

دادو: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں دکھی قوم کے سر پر دست شفقت رکھنے کے بجائے جلسے جلوسوں کے ذریعے سیاست کی جائے تو اس سے بڑا ظلم اور کیا ہوگا۔

یہ بات انہوں نے سیلاب سے متاثرہ ضلع دادو کے دورے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ ان کے ہمراہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر حکام بھی موجود تھے۔

وزیراعظم سیلاب سے متاثرہ دادو کے علاقے جھاکرو گئے جہاں خیمہ بستے کے دورے میں انہوں ںے سیلاب متاثرین سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں ںے سیلاب متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

وزیراعظم کو بتایا گیا کہ صرف دادو میں سیلاب سے 37 افراد جاں بحق ہوئے، ضلع دادو کے تمام علاقے سیلاب سے متاثر ہوئے، وہاں کھڑی تمام فصلیں تباہ ہوگئیں، متاثرین کو ٹینٹ اور دیگر اشیا کی ضرورت ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کرنے والوں کا شکر گزار ہوں جو اپنے بھائیوں کی مدد کررہے ہیں، صوبائی حکومتیں سیلاب زدگان کے لیے بھرپور کام کررہی ہیں، سندھ میں مراد علی شاہ فعال ہیں، خیمے لگے ہوئے ہیں، ادویات تقسیم کی جارہی ہیں، فورسز کے جوان بھی امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس مصیبت کے وقت میں اگر کوئی خرابی آئے تو اسے آگے بڑھ کر ٹھیک کرنا چاہیے نہ کہ اسے سیاسی رنگ دیا جائے، سیلاب سے تین کروڑ 30 لاکھ متاثر ہوئے، سیلاب کے بعد اب بحالی کا مشکل مرحلہ موجود ہے، ہزاروں کلومیٹر طویل سڑکیں تباہ ہوگئی ہیں، انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگیا ہے، ہمیں حوصلے کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مصبیت کے وقت تمام شعبہ جات کے افراد مل کر کام کرتے ہیں، ہمیں سیاست سے گریز کرنا چاہیے، سیاسی گیم میں نمبرز اسکورنگ سے گریز کرتے ہوئے دکھی قوم کے سر پر دست شفقت رکھا جائے نہ کہ جلسے جلوسوں کے ذریعے سیاست کی جائے اور دکھی لوگوں کو نہ پوچھا جائے تو اس سے بڑا ظلم کیا ہوگا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سمرقند میں شنگھائی کانفرنس میں سیلاب کے معاملے پر میں نے اور وزیر خارجہ بلاول نے بھرپور آواز بلند کی، کئی ممالک کے سربراہان نے پاکستان کے ساتھ تعاون پر یقین دہانی کرائی، ان کے شکر گزار ہیں تاہم مدد کرنے والوں کو مزید آگے آنا ہوگا، دنیا کو ہمارے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

انہوں ںے کہا کہ سیلاب کے سبب پاکستان میں 1600 افراد جاں بحق ہوگئے اور 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، یہ جو آفت آئی ہے یہ انسان کی اپنی پیدا کردہ ہے، بعض ممالک فضا میں کاربن کے اخراج میں سب سے آگے ہیں ان کی وجہ سے یہ زیادہ بارشیں ہوئیں جب کہ پاکستان فضا میں کاربن خارج کرنے کی شرح میں ایک فیصد سے بھی کم ہے، ہمارا کوئی قصور نہیں ہم دوسروں کی سزا بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پچیس ہزار روپیہ فی خاندان دیا جارہا ہے اب تک 42 ارب روپیہ دیا جاچکا ہے، اس کمیپ میں اب تک یہ رقم تقسیم نہیں ہوا میں نے یہاں بھی تقسیم کی ہدایت کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔