مذاکرات سے پہلے یا بعد، لڑائی ایک بار ضرور ہوگی، حمزہ شہباز

خالد قیوم  جمعـء 21 مارچ 2014
مسائل کا مذاکرات کی میزپرحل چاہتے ہیں مگرامن کیلیے آخری حد تک جائینگے، حمزہ شہباز. فوٹو: فائل

مسائل کا مذاکرات کی میزپرحل چاہتے ہیں مگرامن کیلیے آخری حد تک جائینگے، حمزہ شہباز. فوٹو: فائل

لاہور:  لیگ کے مرکزی رہنما حمزہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں امن کے لیے طالبان کے ساتھ مسائل مذاکرات کی میز پر حل کیے جائیں۔

وزیراعظم نوازشریف اورہماری پارٹی کی بھی یہ پہلی ترجیح ہے مگر ملک میں امن وخوشحالی کے لیے آخری حد تک بھی جانا پڑا تو ہم جائینگے، خواہ اس کا کوئی بھی نتیجہ بھگتنا پڑے۔ جمعرات کو ایکسپریس کو انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے امن کے لیے تمام پارٹیوں کواعتماد میں لیا، عوام نے نوازشریف اور ن لیگ پر اعتماد کیا، ہم اسے ٹھیس نہیں پہنچائیں گے تاہم یہ بات طے ہے کہ ایک مرتبہ لڑائی گلیوں اور شہروں میں آئے گی، اس کے لیے قوم کو تیار کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ چاہے مذاکرات سے پہلے ہو یا بعد میں، ہم رہیں یا نہ رہیں، فیصلہ کرنا پڑے گا، میں پاکستانیت کی بات کررہا ہوں۔ بحیثیت پاکستانی یہ میری ذاتی رائے ہے ۔حمزہ شہباز نے کہاکہ کراچی آپریشن جاری رہے گا، کراچی پاکستان کی اقتصادی شہ رگ ہے، اگر وہاں امن نہیں ہوگا تو اسکا مطلب پورے پاکستان میں بدامنی ہے۔

وزیراعظم نے کراچی میں آپریشن کا فیصلہ کرکے اچھا کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ کو کراچی میں آپریشن کے لیے وزیراعظم نوازشریف کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ اگر وہ پھر بھی کچھ نہیں کررہے توکیاکہا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہاکہ نوازشریف نے تھر پرسیاست نہیں کی۔ اگر وہ تھر پر سیاست کرنا چاہتے تو یہ بہت بڑا ایشو تھا۔ وزیراعظم کے دورہ تھر میں وزیراعلیٰ سندھ اور بلاول بھٹو زرداری بھی ساتھ تھے۔ اگر سسٹم کو چلانا ہے تو پھر کچھ برداشت کرنا پڑیگا حالانکہ ہماری اتحادی جماعت فنکشنل لیگ کے ایم این اے پر سندھ میں مقدمہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان مذاکرات کی بہت بات کرتے رہے ہیں، اب انکی شدت میں کمی ہوگئی ہے۔ پنجاب میں نئے صوبے کے حوالے سے حمزہ شہباز نے کہا کہ لوگوں نے اس نعرے کو دفن کر دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔