زیادتی کا بدلہ لینے کیلئے 3 لڑکوں نے ہوٹل مینیجر کو قتل کردیا

ویب ڈیسک  بدھ 28 ستمبر 2022
(فوٹو فائل)

(فوٹو فائل)

 کراچی: فریئر پولیس نے ہوٹل مینجر کے قتل کا معمہ حل کرکے ڈیڑھ ہفتے بعد ہی قتل میں ملوث تین ملزموں کو گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق  16 ستمبر کو کینٹ اسٹیشن کے قریب ایک ہوٹل منیجر قاضی ممتاز الحق کو قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ فریئر تھانے میں درج ہے۔

تفتیشی ٹیم نے ڈیڑھ ہفتے کی جدوجہد کے بعد اندھے قتل کا معمہ حل کرکے تین ملزم محمد راشد ، نوید الرحمان اور محمد شاہد کو گرفتار کرلیا ہے، تینوں کو سہراب گوٹھ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔

انوسٹی گیشن افسر نعیم اعوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ دوران تفتیش حاصل کی گئی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کا کلیو ملا، فوٹیج میں تین افراد کو ہوٹل مینجرقاضی ممتازکے کمرے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ داخل ہونے والوں کی فوٹیج سے تصاویر بنائی گئیں پھر ان تصویروں کی مدد سے چھان بین کی گئی تو پتہ چلا کہ تینوں افراد ایک چار پائی ہوٹل میں مقیم تھے، رات فٹ پاتھ پر پڑی چارپائیوں پر گزارتے تھے تاہم وقوعہ کے بعد سے لاپتہ تھے۔

پولیس حکام کے مطابق پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھایا اور تینوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، پھر کال ڈیٹا ریکارڈ حاصل کیا اور اسی ریکارڈ کی مدد سے سہراب گوٹھ کی لوکیشن کا بھی پتہ لگایا جہاں سے تینوں ملزم پکڑے گئے۔

پولیس حکام نے کہا کہ دوران تفتیش سترہ سالہ ملزم نوید الرحمان نے انکشاف کیا کہ اسے ہوٹل مینجرنے بہانے سے اپنے کمرے میں بلوا کر ذیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کا بدلہ لینےکے لئے تینوں دوستوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس میں کامیاب ہوگئے۔

ملزموں نے پولیس تفتیش کے دوران اعتراف کیا ہے کہ تینوں نے ہوٹل مینجر کو اس کے کمرے میں گھس کر پہلے بے بس کیا اور پھر رضائی منہ پر رکھ کر سانس گھونٹ دیا تھا۔

وادی نیلم سے تعلق رکھنے والے تینوں نوجوان ایک مدرسے سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد روزگار کی تلاش میں کراچی پہنچے تھے اور کینٹ اسٹیشن پر ایک چارپائی ہوٹل میں ٹہرے ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔