- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
زیادتی کا بدلہ لینے کیلئے 3 لڑکوں نے ہوٹل مینیجر کو قتل کردیا
کراچی: فریئر پولیس نے ہوٹل مینجر کے قتل کا معمہ حل کرکے ڈیڑھ ہفتے بعد ہی قتل میں ملوث تین ملزموں کو گرفتار کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 16 ستمبر کو کینٹ اسٹیشن کے قریب ایک ہوٹل منیجر قاضی ممتاز الحق کو قتل کیا گیا تھا جس کا مقدمہ فریئر تھانے میں درج ہے۔
تفتیشی ٹیم نے ڈیڑھ ہفتے کی جدوجہد کے بعد اندھے قتل کا معمہ حل کرکے تین ملزم محمد راشد ، نوید الرحمان اور محمد شاہد کو گرفتار کرلیا ہے، تینوں کو سہراب گوٹھ کے علاقے سے گرفتار کیا گیا۔
انوسٹی گیشن افسر نعیم اعوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ دوران تفتیش حاصل کی گئی ایک سی سی ٹی وی فوٹیج سے ملزمان کا کلیو ملا، فوٹیج میں تین افراد کو ہوٹل مینجرقاضی ممتازکے کمرے میں داخل ہوتے دیکھا گیا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ داخل ہونے والوں کی فوٹیج سے تصاویر بنائی گئیں پھر ان تصویروں کی مدد سے چھان بین کی گئی تو پتہ چلا کہ تینوں افراد ایک چار پائی ہوٹل میں مقیم تھے، رات فٹ پاتھ پر پڑی چارپائیوں پر گزارتے تھے تاہم وقوعہ کے بعد سے لاپتہ تھے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے تفتیش کا دائرہ بڑھایا اور تینوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کیں، پھر کال ڈیٹا ریکارڈ حاصل کیا اور اسی ریکارڈ کی مدد سے سہراب گوٹھ کی لوکیشن کا بھی پتہ لگایا جہاں سے تینوں ملزم پکڑے گئے۔
پولیس حکام نے کہا کہ دوران تفتیش سترہ سالہ ملزم نوید الرحمان نے انکشاف کیا کہ اسے ہوٹل مینجرنے بہانے سے اپنے کمرے میں بلوا کر ذیادتی کا نشانہ بنایا تھا جس کا بدلہ لینےکے لئے تینوں دوستوں نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور اس میں کامیاب ہوگئے۔
ملزموں نے پولیس تفتیش کے دوران اعتراف کیا ہے کہ تینوں نے ہوٹل مینجر کو اس کے کمرے میں گھس کر پہلے بے بس کیا اور پھر رضائی منہ پر رکھ کر سانس گھونٹ دیا تھا۔
وادی نیلم سے تعلق رکھنے والے تینوں نوجوان ایک مدرسے سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے بعد روزگار کی تلاش میں کراچی پہنچے تھے اور کینٹ اسٹیشن پر ایک چارپائی ہوٹل میں ٹہرے ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔