جسقم رہنما مقصود قریشی کی ہلاکت پراندرون سندھ میں جلاؤ گھیراؤ اور شٹر ڈاؤن ہڑتال

ویب ڈیسک  جمعـء 21 مارچ 2014
مقصود قریشی کا موبائل نمبر گزشتہ رات سے بند جا رہا تھا، خاندانی ذرائع۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

مقصود قریشی کا موبائل نمبر گزشتہ رات سے بند جا رہا تھا، خاندانی ذرائع۔ فوٹو: ایکسپریس نیوز

خیرپور: جسقم کے مرکزی رہنما مقصود قریشی کی ہلاکت کی خبر پر اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے بعد کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ سروس بند ہو گئی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق آج صبح نواب شاہ میں بھریا روڈ سے ایک گاڑی میں 2 افراد کی لاشیں برآمد ہوئیں جو کہ مکمل طور پر چھلسی ہوئی تھیں۔ قوم پرست جماعت جئے سندھ قومی محاذ (جسقم ) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گاڑی سے ملنے والی لاشوں میں سے ایک جسقم کے سابق چیرمین بشیر قریشی کے بھائی مقصود قریشی اور دوسری مرکزی کارکن پارٹی رہنما سلمان کے کی ہے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی مشتعل افراد نے اندرون سندھ کے مختلف شہروں میں اسکول اور کاروباری مراکز بند کرادیئے جب کہ ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب ہو گئی۔ مشتعل افراد نے لاڑکانہ، رتو ڈیرو، پڈعیدن، کنڈیارو، کندھ کوٹ، ٹھل، جیکب آباد، رانی پور، ماتلی، کشمور، ٹنڈو محمد خان اور دوڑ میں ہوائی فائرنگ کی اور روڈ بلاک اور پٹرول پمپ بھی بند کرادیئے۔ مشتعل افراد نے شاہ لطیف یونی ورسٹی بھی بند کرادی جب کہ بھریا سٹی میں مظاہرین نے لاشیں سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا۔ نواب شاہ میں مشتعل افراد نے نادرا آفس، کسٹمر سروس سنٹر اور پولیس موبائل کو نذر آتش کر دیا، سکرنڈ روڈ پر نا معلوم افراد کی فائرنگ سے جسقم کا کارکن جاں بحق ہو گیا، چانڈکا میڈیکل کالج کی بس کو آگ لگا دی گئی جب کہ جیکب آباد میں بھی مشتعل مظاہرین نے دکانو ں اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔

ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے جسقم رہنما کی ہلاکت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے حکومت نے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، انھوں نے کہا کہ مقصود قریشی کی ہلاکت پر سندھ بھر میں ایم کیو ایم کی سیاسی سرگرمیاں بند رہیں گی، ایم کیو ایم کے دفاتر پر سیاہ پرچم بھی لہرائے جائیں گے۔ سندھ اسمبلی میں بھی مقصود قریشی کی ہلاکت کی پرزور مذمت کی گئی اور ان کے لئے فاتحہ خوانی بھی کرائی گئی۔

دوسری جانب مقصود قریشی کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقصود قریشی لانگ مارچ کے سلسلے میں میہڑ سے رتو ڈیرو آرہے تھے۔ ان کا نمبر بھی گزشتہ رات سے بند جا رہا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے اور شناخت کے بعد ہی واقعے کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔