- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال احمد پر ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی کے قریب ہونے والا دھماکا خود کش تھا، رپورٹ
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
عطیہ کیے گئے گردوں کو محفوظ کرنے کے لیے نیا طریقہ کار وضع
سائنس دانوں نے عطیہ کیے گئے گردوں کو محفوظ رکھنے کے لیے نیا طریقہ کاروضع کیا ہے جو ان کے خراب ہونے تعداد میں کمی لاسکتا ہے۔
کِڈنی ریسرچ یو کے کے مطابق ڈونرز کی جانب سے ٹرانسپلانٹ کے لیے دیے جانے گردوں میں سے ہر سال تقریباً 100 گردوں کو محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
این ایچ ایس اینڈ ٹرانسپلانٹ کے تین سال کے ڈیٹا پر مبنی اعداد و شمار سے مذکورہ بالا ادارے نے یہ تخمینہ لگایا کہ کتنی تعداد میں گردے طبی لحاظ سے استعمال کے قابل نہیں تھے۔
لیکن سرجری سے قبل گردوں کو بہتر انداز میں محفوظ کرنے کے لیے نئی تکنیک عضو کو طویل مدت تک قابلِ استعمال رکھ سکتی ہے اور ٹرانسپلانٹ کے لیے دستیاب عضو کی تعداد میں اضافہ کرسکتی ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ ان کے نیاطریقہ کارکااستعمال آئندہ تین سالوں میں شروع ہوسکے گا جو براہ راست لاجسٹک اور آپریشنل مسائل کو حل کردے گا۔
وضع کیے گئے طریقے میں نورموتھرمک پرفیوشن کا استعمال کیا گیا جس میں آکسیجن والا خون گردوں سے گزارا گیا تاکہ عضو سے خون کے بہاؤ کا تسلسل برقرار رہے۔
گردے کو جمانے کا طریقہ فی الحال ایک اسٹنڈرڈ طریقہ کار ہے لیکن جنتا زیادہ وقت عضو برف میں رہتا ہے اتنے زیادہ اس کو نقصان پہنچنے کے امکانات ہوتے ہیں۔
کڈنی ریسرچ یو کے کی چیف ایگزیکٹِو سینڈرا کیوری کا کہنا تھا کہ مریضوں کو کِڈنی ٹرانسپلانٹ کے لیے اوسطاً ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ انتظار کرنا پڑتا ہے، کچھ اس سے بھی زیادہ عرصہ انتظار کرتے ہیں اور جب ان کو بلایا جاتا ہے تو وہ انتہائی مشکل کا سامنا کرسکتے ہیں جس میں اسپتال جلدی پہنچنا شامل ہوتا ہے کہ کہیں ان سے یہ موقع ضائع نہ ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بہت سے مریضوں کو اس لیے متعدد بار اسپتال بلایا گیا کہ انہیں یہ بتایا جاسکے کہ عطیہ کیا گیا گردہ کسی کام کا نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔