- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
عالمی ادارہ صحت کا ملازمین کو ڈپریشن سے بچانے کیلیے مزید کوششوں پر زور
جینیوا: عالمی ادارہ صحت اور بین الاقوامی ادارہ برائے مزدور نے دنیا بھر میں ملازموں پر ذہنی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مزید کوششوں پر زور دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی دونوں ایجنسیز کا بدھ کو ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ملازمین میں ڈپریشن اور بے چینی کی وجہ سے عالمی معیشت کو تقریباً ہر سال 1000 ارب ڈالرز کا نقصان ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جرنل ٹیڈروس ایڈھینم گھیبرییسس کا کہنا تھا کہ کہ یہ وہ وقت ہے جب ہم اپنی ذہنی صحت کے لیے مؤثر انداز میں کام کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے صرف کسی فرد کی فلاح بطور وجہ کافی ہے لیکن خراب ذہنی صحت کے کسی بھی فرد کی کارکردگی پر نقصان دہ اثرات ہوسکتے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے مزدور کے ڈائریکٹر جنرل گائے رائیڈر کا کہنا تھا کہ ایک محفوظ اور صحت مند کام کا ماحول اس لیے اہم ہے کیوں کہ لوگ اپنی زندگیوں کا ایک بڑا حصہ یہاں گزارتے ہیں۔
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا ہمیں کام پر ذہنی صحت کے لیے تحفظ کا ایک کلچر بنانے، تذلیل اور معاشرتی علیحدگی کو روکنے کے لیے کام کے ماحول کے تشکیلِ نو اور ملازمین کو ذہنی صحت کی محفوظ کیفیت کی یقین دہانی کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق اندازاً 15 فی صد ملازمین کسی نہ کسی موقع پر ذہنی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔