ایپل نے ایپ اسٹور سے روسی سوشل میڈیا نیٹ ورک ’وی کونٹاکٹے‘ کو ہٹا دیا

ویب ڈیسک  جمعرات 29 ستمبر 2022
روس کی کی ایپس کو پیغامات بھجوانے کے علاوہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور سامان کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے(فائل فوٹو)

روس کی کی ایپس کو پیغامات بھجوانے کے علاوہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور سامان کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے(فائل فوٹو)

نیویارک: دنیا کی معروف ترین ٹیکنالوجی کمپنی ایپل نے اپنے ایپ ا سٹور سے روس کے سوشل میڈیا نیٹ ورک وی کونٹاکٹے (وی کے) کو ہٹا دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق  گزشتہ روز ایپل کی جانب سے ایک بیان جاری کی گیا جس میں کمپنی نے کہا کہ روسی سوشل میڈیا نیٹ ورک کو ایپ ا سٹور سے ہٹانے کی وجہ روسی شخصیات اور اداروں پر برطانیہ کی جانب سے لگنے والی پابندیاں ہیں۔

رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی حکومت نے یوکرین میں روس کے زیرِقبضہ علاقوں میں ریفرنڈم کے بعد 92 روسی افراد اور اداروں پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

ایپل کے ایپ  اسٹور سے جن ایپس کو ہٹایا گیا ہے انہیں اس سے پہلے برطانیہ کی جانب سے منظور شدہ پارٹیوں کے ذریعے استعمال کیا جا رہا تھا۔ ایپل نے مزید کہا ہے کہ اس نے ان منظور شدہ پارٹیوں کے اکاؤنٹس بھی بند کر دیے ہیں۔

دوسری جانب ایپل نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ روسی سوشل میڈیا ایپ ہٹا کر قانون کی تعمیل کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ روس کے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں قائم ٹیکنالوجی فرم ’وی کے‘ کی جانب سے قبل ازیں کہا گیا تھا کہ اب اس کی کچھ ایپلیکیشنز ایپل ایپ اسٹور پر دستیاب نہیں ہیں۔

روسی ٹیکنالوجی کمپنی ’وی کونٹاکٹے ‘ کی ایپس کو پیغامات بھجوانے کے علاوہ ڈیجیٹل ادائیگیوں اور سامان کی خریداری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ یہ فیس بک سے ملتا جلتا ایک سماجی پلیٹ فارم بھی ہے۔

یاد رہے کہ برطانوی سیکریٹری خارجہ جیمز نے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں ہونے والے ریفرنڈم سے متعلق کہا تھا کہ ’جعلی اور بندوق کے زور پر کرائے جانے والا ریفرنڈم کسی طور آزاد اور شفاف نہیں ہو سکتا اور ہم اس کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے‘۔

ان کے مطابق ’برطانیہ کی جانب سے روس پر لگائی جانے والی پابندیوں میں ان لوگوں اور پلیٹ فارمز کو ہدف بنایا گیا ہے جو جعلی ووٹنگ میں ملوث تھے جبکہ انفرادی سطح پر بھی ان افراد پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں جو روسی حکومت کی جارحیت کو آگے بڑھا رہے ہیں‘۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔