سیلاب اورگلوبل وارمنگ (پہلا حصہ)

سعد اللہ جان برق  جمعـء 30 ستمبر 2022
barq@email.com

[email protected]

سیلاب کے ساتھ ساتھ آج کل دانشوروں اور دانش گاہوں میں ’’گلوبل وارمنگ‘‘ پر بھی بات چل رہی ہے اوریہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ جب بات چلی ہے تو پھر دوردورتلک جاتی ہے چنانچہ اکثر دانا دانشوررں کاکہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ اتنی بڑھ جائے گی کہ برف زاروں کے گلیشرپگھل جائیں گے اور سمندرخشکی پر چڑھ آئیں گے یہاں تک کہ بہت سارے ’’ساحلی شہر‘‘بھی ڈوب جائیں گے ۔

آیندہ کی تو ہم نہیں کہہ سکتے کہ پردہ غیب میں سے کیاظہو ہونے والاہے لیکن کچھ گزشتہ کی بات کرسکتے ہیں، اس گلوبل وارمنگ کاسلسلہ کوئی آج کل کا نہیں بلکہ اس کی ابتدا یا بڑا مظاہرہ آج سے دس ہزار سال قبل اس وقت ہواتھا جب لاکھوں برسوں پر مشتمل برفانی دوریا یعنی آئس ایج کااختتام ہوا اورکرہ ارض پر ایک سیلابی اوربارانی دورکاآغازہوگیا۔

اس واقعے یا تبدیلی کاذکر نہ صرف طبیعات، آثاریات اورارضیات میں موجود ہے بلکہ قدیم اقوام کی اساطیرمیں بھی اس  کاذکرمخصوص استعاراتی اورتمثیلی طریقے پر آیا ہے۔

سامی مذاہب، یہودیت عیسائیت اوراسلام میں اس سیلاب عظیم یاطوفان کاذکر’’طوفان نوح‘‘ کی شکل میں آیاہے ،دجلہ وفرات کی اساطیرمیں اس کاذکر ایک مشہورداستان، داستانِِ گلگامش میں موجود ہے ،ہندی دیومالا میں اسے ’’منو‘‘ کا سیلاب کہا گیاہے ،یونانی اساطیرمیں البتہ تھوڑا سافرق ہے اس میں کشتی کے بجائے لکڑی کاصندوق بنایاگیا ہے اورایرانی یا پارسی اساطیرمیں اسے جمشید کاطوفان کہاگیاہے۔ پارسی کہانی ان کے مذہبی نوشتے ’’اوویستا‘‘میں بھی ہے اورشاہنامہ فردوسی میں بھی درج ہے ۔

پانچ الگ الگ اورایک دوسرے سے دوردور  اقوام میں اس کہانی کی موجوگی سے بعض لوگ یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ ان اقوام نے دوسری سے ’’چرائی ‘‘ ہوئی ہے یاکچھ لوگ اسے ایک فرضی افسانہ سمجھتے ہیں لیکن  ایسا نہیں بلکہ ’’واقعہ‘‘ بالکل سچا ہے کیوں کہ طبیعات ارضیات اورآثاریات والے بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ جب آئس ایج ختم ہوئی اورگلوبل وارمنگ سے بہت بڑی مقدار میں برف پگھلنے لگی تو ایک سیلابی اوربارانی دورچلاتھا اورچونکہ یہ پانچوں اقوام قدیم ایام میں کسی ایک جگہ اکٹھی رہ رہی تھیں ،بلکہ ان کے اجداد کہیے کیوں کہ ان اقوام کے اجداد اوپرجاکر ایک ہی تھے چنانچہ تقسیم اوردنیا میں ان کے پھیلاؤ کے ساتھ یہ واقعہ بھی سب اپنے ساتھ لے گئے۔

بہترہوگا کہ ہم ان الگ الگ اقوام کے ہاں مروج اس کہانی کی تھوڑی سی تفصیل اوربتائیں ۔

داستان گلگامش جس کاذکر ہواہے، ایک سپر ہیروگلگامش کی کہانی ہے ،عراقی شہراربک کارہنے والا گلگامش طرح طرح کی مہمات سرکرتاہے، پھر وہ موت سے نجات اوردائمی زندگی کی تلاش میں نکلتاہے، اسے بتایاجاتاہے کہ دورمشرق میں ایک شخص’’اتناپشتم‘‘ رہتا  ہے جسے دیوتاؤں نے دائمی زندگی دے رکھی ہے۔

طرح طرح کی سختیاں جھیل کر گلگامش اس شخص تک پہنچ جاتا  ہے ،اتناپشتم اسے بتاتاہے کہ ایک دفعہ دیوتاؤں نے انسانوں کے شوروشرسے نجات پانے کے لیے ان پر ایک سیلاب عظیم بھیجنے کافیصلہ کیا۔ایک انسان دوست دیوتا ’’ایاہ‘‘ نے یہ بات اپنے پسندیدہ بندے اتنا پشتم کو بتائی اورایک کشتی بنانے اوراس میں منتخب انسانوں،  جانوروں وغیرہ کے رکھنے کی ہدایت کی، باقی کہانی حضرت نوح کی کہانی جیسی ہے ،کوااورکبوتر اڑانے کی بات بھی ایک جیسی ہے،اوراس نیک کام کی بدولت ’’اتناپشتم‘‘ کو دائمی زندگی عطاکردی گئی۔حضرت نوح کے سیلاب کے بارے میں تو سب کو علم ہے کیوں کہ تینوں سامی مذاہب نہ صرف اسے مانتے ہیں بلکہ بہت ساری تفصیلات بھی اس کے ساتھ شامل کی گئی ہیں۔

ہندی کہانی میں سورج دیو ویوسوت کابیٹا ’’منو‘‘ ایک روزدریا میں سے ایک مچھلی پکڑتاہے، مچھلی اسے کہتی ہے کہ اگر تم مجھے چھوڑ دو تو میں تجھے ایک بہت کام کی بات بتاؤں گی ،منوا اسے چھوڑتاہے تو وہ مچھلی ایک  دم بڑی ہوجاتی ہے جو اصل میں مچھلی نہیں بلکہ ’’وشنو‘‘ اوتارتھا،وشنودنیا کاپالن ہار ہے اورجب بھی دنیا پرکوئی خرابی آتی ہے تووہ اوتارلے کر حالات درست کرتا ہے، وہ مچھلی وشنو کاپہلا اوتار ’’متیسہ‘‘ اوتارتھی، اب تک وشنو ایسے نو اوتارلے چکاہے ،ایک آخری ’’کالکی اوتار‘‘باقی ہے ۔منو نے کشتی بنائی، مچھلی نے کشتی کو کھینچ کر کشتی کو ہمالے پر پہنچایا اورپھر منو سے انسانی نسل چلی۔

یونان میں جب دیوتاؤں نے انسانی نسل کو تباہ کرنے کے لیے سیلاب برپاکیا تو انسان دوست ٹیٹان پرومتھیس نے اپنے بیٹے ڈیوکلین اوربھتیجی ’’پیرہ‘‘ کو لکڑی کے ایک صندوق میں بٹھا کر بچایا ،صندوق کوہ ہرناس پر ٹھہرا،اوران دونوں سے انسانی نسل چلی تھی ۔

(جاری ہے)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔