افغانستان تعلیمی ادارے پر خودکش حملے میں جاں بحق طلبا کی تعداد 35 ہوگئی

جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں


ویب ڈیسک September 30, 2022
جاں بحق ہونے والوں میں زیادہ تر طالبات شامل ہیں، فوٹو: فائل

افغان دارالحکومت کے ایک تعلیمی ادارے پر خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کی تعداد 35 ہوگئی جن میں اکثریت طالبات کی ہے جب کہ متعدد زخمی ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق خودکش دھماکا افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ہزارہ اکثریتی علاقے دشت برچی میں تعلیمی ادارے کے باہر ہوا جہاں داخلہ ٹیسٹ جاری تھے اور وہاں 600 سے زائد طلبا موجود تھے۔

Kabul blast killed students

گزشتہ روز خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے طلبا کی تعداد بڑھ کر اب 35 ہوگئی۔



کابل پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کل دھماکے میں زخمی ہونے والوں میں سے مزید 10 طلبا نے دم توڑ دیا جس سے جاں بحق ہونے والوں کی مجموعی تعداد 35 ہوگئی۔ اب بھی 27 طلبا اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

https://twitter.com/NKZAFG/status/1575767892032831488?s=20&t=dN3zGT87NfkMaljNIMil4Q

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ تاحال کسی بھی دہشت گرد گروپ نے خودکش دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم ماضی میں ہزارہ برادی پر ہونے والے اکثر حملوں کی ذمہ داری داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں نے قبول کی تھی۔



خیال رہے کہ اس علاقے کے تعلیمی مراکز شدت پسندوں کے حملوں کی زد میں رہے ہیں۔ گزشتہ برس طالبان کے اقتدار سنبھالنے سے کچھ روز قبل بھی اسی علاقے کے ایک اسکول کے قریب 3 بم دھماکوں میں 85 افراد جاں بحق اور 300 زخمی ہو گئے تھے اور اس کے ایک سال بعد دشت برچی میں ہی ایک تعلیمی مرکز میں خود کش حملے میں 24 طلبا جاں بحق ہوگئے تھے۔

Blast in education center in kabul 1

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر درس گاہ پر خود کش دھماکے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا عندیہ دیا ہے اور لواحقین سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔

kabul blast in educational center 1

ان میں سے پہلے حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی تھی تاہم دوسرے حملے کی ذمے داری داعش نے قبول کی تھی۔

kabul blast in educational center 3

واضح رہے کہ 2021 میں طالبان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد افغان عوام کی حفاظت یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا تاہم گزشتہ کچھ مہینوں میں تواتر سے مساجد اور شہری علاقوں میں دھماکے ہوئے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں