اسلام آباد پولیس کا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک  جمعـء 30 ستمبر 2022
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھ کر کروڑوں روپے تاوان کا مطالبہ کرنے کا انکشاف ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا کو فوری معطل کرنے کا حکم دیدیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے شہری محمد اویس پراچہ کی درخواست پر ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا کی معطلی کا حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے الزام عائد کیا کہ ان کے والد محمد نعیم پراچہ کو ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا نے غیر قانونی طور پر اغوا کرکے تھانے میں بند کیا اور ایس ایچ او نے والد سے چھ کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔

عدالت نے مغوی کو بازیاب کرانے، روزنامچہ اور ایس ایچ او کو پیش کرانے کیلئے بیلف بھیجا، عدالتی بیلف نے مغوی کو بازیاب کراکر عدالت میں پیش کیا اور ساتھ ہی ساتھ روزنامچہ اور ایس ایچ او بھی پیش ہوئے۔

ایس ایچ او نے عدالت کو بتایا کہ بتایا کہ حراست میں لیا گیا شہری دفعہ 406 کے مقدمے میں ملزم ہے، دفعہ 406 کے تحت مقدمہ سیٹل ہوچکا ہے، پولیس ایف آئی آر کے اخراج کی رپورٹ بھی تیار کرچکی ہے۔

حکم نامہ کے مطابق پولیس کی جانب سے مقدمہ اخراج کی رپورٹ عدالت یا متعلقہ مجسٹریٹ کے سامنے پیش نہیں کی گئی، سماعت کے دوران ایس ایچ او نے تسلیم کیا کہ محمد نعیم پراچہ کو مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا بلکہ غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا

رپورٹ کے مطابق روزنامچے میں محمد نعیم پراچہ کی گرفتاری کا بھی کوئی ذکر نہیں ہے۔

محمد نعیم پراچہ نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ پولیس نے انہیں حبس بےجا میں رکھا اور اذیت کا نشانہ بنایا اور چھ کروڑ روپے کےلیے دباؤ ڈالتی رہی۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت محمد نعیم پراچہ کو رہا کرنے کا حکم دیتی ہے، مغوی کو عدالتی اجازت کے بغیر گرفتار کرنے سے روکتی ہے۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو ایس ایچ او انڈسٹریل ایریا کو فوری معطل کرنے، ایف آئی اے کو معاملے کی 10 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ جمع کرانے کا بھی حکم دیتے ہوئے سماعت 17 اکتوبر تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔