سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب، تحقیقات کے لیے کابینہ کمیٹی قائم

ویب ڈیسک  جمعـء 30 ستمبر 2022
فوٹو فائل

فوٹو فائل

 اسلام آباد: کابینہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ میں موجود نہیں ہے، آڈیو لیکس اور بیرونی مراسلہ غائب ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت جمعہ کو کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں آڈیوز لیکس کے معاملے پر تفصیلی غور کیاگیا۔ اجلاس نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی (این-ایس-سی) کی طرف سے اس معاملہ کی مکمل تحقیق کرنے کے فیصلے کی تائید کی۔

کابینہ اراکین نے اس امر پہ شدید تشویش کا اظہار کیا کہ ڈپلومیٹک سائفر سے متعلق سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو وزیراعظم اور دیگر افراد کی یکے بعد دیگرے سامنے آنے والی آڈیوز نے سابق حکومت اور وزیر اعظم عمران نیازی کی مجرمانہ سازش بے نقاب کردی ہے۔ ایک ڈپلومیٹک’سائفر‘ کو من گھڑت معانی دے کر سیاسی مفادات کی خاطر کلیدی قومی مفادات کا قتل کیاگیا اور ’فراڈ، جعلسازی،’فیبریکیشن ‘ کے بعد اسے چوری کرلیاگیا۔

مزید پڑھیں: ٓآڈیو لیکس؛ سائفر سے متعلق عمران خان کی ایک اور آڈیو منظرعام پر

اجلاس میں مشترکہ فیصلہ کیا گیا کہ سائفر سے متعلق آڈیو لیکس آئینی حلف، دیگر متعلقہ قوانین، ضابطوں خاص طور پر ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ کی سنگین خلاف ورزی ہے، جو ریاست کے خلاف ناقابل معافی جرائم کا ارتکاب ہے جس کے ذریعے کلیدی ریاستی مفادات پر سیاسی مفادات کو فوقیت دی گئی ۔ لہذا آئین، قانون اور ضابطوں کے تحت لازم ہے کہ اس سارے معاملے کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے اور ذمہ داروں کا واضح تعین کرکے انہیں قانون کے مطابق کڑی سزا دی جائے۔

ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاؤس کے ریکارڈ سے غائب ہونے کا انکشاف

کابینہ اراکین کو سفارتی مراسلے (ڈپلومیٹک سائفر) کے معاملے پر بریفنگ دی گئی، جس میں یہ انکشاف ہواکہ متعلقہ ڈپلومیٹک سائفر کی کاپی وزیراعظم ہاﺅس کے ریکارڈ سے غائب ہے۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ نے ریکوڈک پر ریفرنس سپریم کورٹ بھیجنے کی منظوری دے دی

اجلاس کو بتایاگیا کہ سابق وزیراعظم کو بھجوائے جانے والے اس سائفر کی وزیراعظم ہاﺅس میں وصولی کا اگرچہ ریکارڈ میں اندراج موجود ہے لیکن اس کی کاپی ریکارڈ میں موجود نہیں، قانون کے مطابق یہ کاپی وزیراعظم ہاﺅس کی ملکیت ہوتی ہے ۔

’کمیٹی عمران خان، اعظم خان اور سینئر وزرا کے خلاف کارروائی کا تعین کرے گی‘

اجلاس نے قرار دیا کہ ڈپلومیٹک سائفر کی ریکارڈ سے چوری سنگین معاملہ ہے۔ شرکا نے تفصیلی مشاورت کے بعد کابینہ کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جو تمام ملوث کرداروں سابق وزیراعظم، سابق پرنسپل سیکریٹری ٹو پرائم منسٹر، سینئر وزرا کے خلاف قانونی کارروائی کا تعین کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ کے اجلاس سے قبل تمام اراکین سے موبائل فون لے لیے گئے

کابینہ کمیٹی میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے نمائندوں کے علاوہ خارجہ، داخلہ، قانون کی وزارتوں کے وزرا شامل ہوں گے۔

مریم اورنگزیب کے ساتھ لندن میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت

کابینہ کے اجلاس نے وزیراطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب کو لندن میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے ہراساں کرنے، ڈرانے دھمکانے، سربازار بدکلامی، بدتہذیبی کانشانہ بنانے اور ہجوم کی صورت میں گھیراﺅ اورپیچھا کرنے کی شدیدترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔

ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے وضاحتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کرنے کی مںظوری

وفاقی کابینہ نے وزارتِ قانون و انصاف کی سفارش پر ریکوڈک کے حوالے سے وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومت کے ریکوڈک منصوبے کی تعمیر کے بارے سپریم کورٹ کے گزشتہ فیصلے کے حوالے سے وزیراعظم کی سفارش پر صدرِ پاکستان کی طرف سے وضاحتی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔

اس کے ساتھ ساتھ ریفرنس میں Foreign Investment (Protection & Promotion)، Bill 2022 کی منظوری کے حوالے سے بھی وضاحت طلب کرنے کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔

ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے تین کے ناموں کا اخراج، 12 نئے نام شامل

کابینہ نے وزارتِ داخلہ کی سفارش پر ’ای۔سی۔ایل‘ (Exit Control List)میں ناموں کی شمولیت اور اخراج کے لیے نئے’ایس۔او۔پی‘ (Standard Operating Procedure 2022) کی منظوری دی۔ جس کے تحت ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ناموں کی شمولیت اور اخراج کا طریقہ کار پہلے سے شفاف اور آسان بنایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ کابینہ نے ’ای۔سی۔ایل‘ میں 12 ناموں کی شمولیت اور 3 کے فہرست سے اخراج کی منظوری بھی دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔