- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
جنجال گوٹھ میں ہلاک دہشتگرد 12 ربیع الاول پردہشتگردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے، سی ٹی ڈی
کراچی: ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ نادرن بائی پاس جنجال گوٹھ میں پولیس مقابلے میں مارے گئے دونوں دہشت گردوں سید ایمل خان اور عبداللہ نے 12 ربیع اولا پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے اہم مذہبی شخصیت کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مارے گئے دہشت گرد چند ماہ قبل بلوچستان سے بھاگ کر کراچی آئے تھے اور تین دن قبل مذکورہ مکان میں شفٹ ہوئے تھے، مقابلے کے بعد گھر کی تلاشی لی گئی تو ملزمان کے گھر سے تیار خود کش جیکٹ ، 2 ہینڈ گرینڈ ، 2 پسٹل ، 80 راونڈ ، ڈینونیٹر وائر ، بال بیرنگ ، کمپیوٹر ہارڈ ڈسک ، میگنٹ برآمد کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹارگٹ لسٹ بھی ملی ہے جن لوگوں کو قتل کرنا تھا۔ ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کو جب پکڑنے گئے تو ملزمان نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی جس سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال بھی کیا گیا۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ مرنے والے دہشت گردوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے 2017 میں کوئٹہ میں دکان پر فائرنگ کرکے 2 دکانداروں کو قتل کیا تھا، 2017 میں کوئٹہ میں ڈئی آئی جی حامد شکیل پر حملہ کیا، 2018 میں کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں پر خودکش حملہ کرکے انھیں شہید کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 2020 میں کوئٹہ میں ایف سی کی گاڑی پر حملہ کرنے انھیں شہید کردیا،2021 میں کوئٹہ سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں خودکش حملہ کرکے 5 افراد کو قتل کردیا تھا ، دیگر 5 دہشت گردی کی وارداتوں ملزمان نے پاک فوج ، بلوچستان یونیورسٹی ، پولیس وین اور موٹر سائیکل میں آئی ای ڈی لگاکر قندھاری بازار میں دھماکہ کئے تھے جس سے کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مرنے والے دہشت گرد پہلے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے لیے کام کرتے تھے مذکورہ تنظیم چھوڑ کر اسلامی اسٹیٹ خراساں میں شمولیت اختیار کرلی تھی ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سی ٹی ڈی پولیس پارٹی کو نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے
یاد رہے جمعے اور ہفتے کی درمیان شب نادرن بائی پاس جنجال گوٹھ میں سی ٹی ڈی کا دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 ملزمان مارے گئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔