- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
لائن لاسز، بجلی تقسیم کارکمپنیوں نے صارفین سے 113 ارب نکلوالیے
اسلام آباد: بجلی تقسیم کار کمپنیاں سفید ہاتھی بن گئیں، صرف لائن لاسز کی مد میں صارفین کو بلوں میں 113 ارب دینا پڑے۔
کمپنیز لائن لاسز اور نقصانات کے باعث عوام کو لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ اضافی بلز بھی برداشت کرنا پڑے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی کار کردگی پرسوالات اٹھا دیے ہیں، نیپرا نے پاور پلانٹس کی کارکردگی غیر تسلی بخش اور بجلی کے محکمے میں کام کرنے والے ملازمین کیلیے حفاظتی اقدامات کو ناکافی قرار دیا ہے۔
تقسیم کار کمپنیز کے باعث 2022 میں گردشی قرض میں 343 ارب کا اضافہ ہوا۔ نیپرا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنڈے کے ذریعے مجموعی نقصانات 230 ارب تک پہنچ گئے، تقسیم کار کمپنیاں کی ریکوری کے واجبات 1680 ارب تک پہنچ گئے، پی ٹی آئی اپنے دور میں 282 ارب ریکوریاں ڈیفالٹرز سے وصول کرنے میں ناکام رہی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔