- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
پاکستان کو آگے بڑھانے کیلیے برآمدت سمیت 4اقدامات کرنا ہونگے، مفتاح اسماعیل
کراچی: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کو آگے بڑھنا ہے تو چار اقدامات کرنا ہوں گے جن میں برآمدات کو بڑھانا، زراعت کو بہتر کرنا، بچوں کو تعلیم دینا اور اپنے وسائل میں رہنا سیکھنا شامل ہے۔
منیجمنٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان کے تحت 37ویں کارپوریٹ ایکسیلنس ایوارڈ 2022 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہمیں اپنی چادر دیکھ کر پیر پھیلانے کی حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کی پراڈکٹ اسکے لوگ ہیں جب تک یہ لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ نہیں ہوں گے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا۔ بھارت کی آئی ٹی ایکسپورٹ اس لیے زیادہ ہیں کہ وہاں جواہر لال نہرو نے 1960 کی دہائی میں ایم آئی ٹی بنایا تھا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان دور میں پیٹرولیم مصنوعات پر جب سبسڈی دی گئی تو اس وقت پاکستان میں ایندھن کی قیمت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے بھی سستی ہوگئی تھی، دنیا میں کوئی ملک پیٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی نہیں دیتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر کھپت کی پیدواری صلاحیت کم ہے جبکہ ایک زرعی ملک کے باوجود خوردنی تیل، کپاس، دال اور چنا درآمد کرتا ہے، پاکستانیوں کی سوچ ہے کہ ملک کے اندر فروخت کریں اور باہر کی دنیا سے مقابلہ کریں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان میں دو ارب ڈالر کی گاڑیاں اور دو ارب ڈالر کے موبائل فون منگوائے جاتے ہیں جبکہ گاڑیوں کی صنعت پر 500 فیصد کا تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان کی اگر درآمدات 80 ارب ڈالر ہے تو اتنی ہی برآمدات ہو یا پھر درآمدات کو کم کرنا ہوگا، پاکستان میں لوگوں کو برآمد کرنے پر مجبور کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم سے کہا تھا کہ جو کمپنی 10فیصد برآمدات نہیں کرتی اس پر 5فیصد اضافی ٹیکس لگایا جائے جبکہ آئی ٹی پر اشاریہ 25فیصد ٹیکس لگایا جو 35 فیصد رقم بیرون ملک رکھ سکتے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کے پاس ساڑھے 10 ارب ڈالر تھے اور لگتا تھا کہ پاکستان آئندہ چند ماہ بعد ڈیفالٹ کر جائے گا، دنیا میں یہ قانون ہے جب تین ماہ کی درآمدات کے زرمبادلہ نہ ہو تو کوئی قرض نہیں دیتا اور حلف اٹھانے کے بعد آئی ایم ایف مذاکرات کے لیے گیا تو انہوں نے کہا کہ بجٹ دیکھ کر قرض دیں گے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارا گروتھ ماڈل غلط ہے، گزشتہ حکومت میں امیر ترین لوگوں کو صرف ایک فیصد پر 570 ارب روپے کا قرض دیا گیا، امیر لوگوں کو امیر کریں گے تو درآمدی کھپت بڑھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔