پاک فوج کے چھ میجرز نے اپنی برطرفی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا

کورٹ رپورٹر  منگل 4 اکتوبر 2022
شفاف ٹرائل کے بغیر کسی کو برطرف نہیں کیا جاسکتا، برطرف افسران پر کوئی الزام لگا نہ انکوائری ہوئی، وکیل درخواست گزار (فوٹو: فائل)

شفاف ٹرائل کے بغیر کسی کو برطرف نہیں کیا جاسکتا، برطرف افسران پر کوئی الزام لگا نہ انکوائری ہوئی، وکیل درخواست گزار (فوٹو: فائل)

 اسلام آباد: پاک فوج کے چھ میجرز نے اپنی برطرفی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا جس پر عدالت نے وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹسز جاری کردیے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں پاک فوج کے 6 میجرز کی جانب سے اپنی برطرفی کے خلاف اپیل دائر کی گئی، جسٹس سردار طارق کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔

برطرف آرمی افسران میں میجر زر بخت، میجر علی حیدر، میجر عاصم بیگ، میجر مرزا عدنان افضل، میجر بلال جدون اور میجر فضل منان شامل ہیں۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ آرمی ایکٹ کی شق سولہ کے تحت افسران کو برطرف کیا گیا، شق سولہ کی تحت کسی بھی فوجی افسر کو بغیر وجہ بتائے برطرف کیا جاسکتا ہے لیکن آرمی ایکٹ کی شق 16 آئین کے آرٹیکل 10 اے سے متصادم ہے۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ شفاف ٹرائل کے بغیر کسی کو برطرف نہیں کیا جاسکتا، برطرف اہل کاروں پر کوئی الزام لگا نہ انکوائری ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایپل دائر کی گئی لیکن اسلام آباد ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار نہ ہونے پر اپیلیں خارج کر دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جی ایچ کیو کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ پنڈی بنچ میں چیلنج کیوں نہیں کیا؟ جس پر سابق افسران کے وکیل نے کہا کہ برطرفی کی منظوری وفاقی حکومت نے دی تھی جو اسلام آباد میں ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ درست نہیں، کالعدم قرار دیا جائے۔

بعدازاں میجرز کی برطرفی پر سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔