پیدل حج پر جانے والے بھارتی شہری کا پاکستان کیخلاف منفی پراپیگنڈا بےنقاب

آصف محمود  منگل 4 اکتوبر 2022
شہاب چتورکی طرف سے اس کا الزام پاکستان پرلگایا جانا افسوس ناک ہے۔

شہاب چتورکی طرف سے اس کا الزام پاکستان پرلگایا جانا افسوس ناک ہے۔

 لاہور: پیدل حج کے سفر پر نکلنے والے بھارتی شہری کا پاکستان کیخلاف منفی پراپیگنڈا بے نقاب ہوگیا ہے۔

بھارتی شہری شہاب چتورنے الزام لگایا کہ پاکستان نے یقین دہانی کے باوجود اسے ویزاجاری نہیں کیا جس کی وجہ سے وہ کئی روز سے بھارت کے اٹاری بارڈر پر رکے ہوئے ہیں ۔ تاہم ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارتی نوجوان سے نہ ایساکوئی وعدہ کیا گیا تھا اورنہ ہی پاکستان اوربھارت کے مابین پیدل ٹرانزٹ ویزے کا کوئی معاہدہ ہے۔

بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے شہباب چتورنے چند ہفتے قبل حج 2023 کی ادائیگی کے لئے پیدل سفرشروع کیا تھا۔ بھارتی مسلمان نوجوان 8 ہزار640 کلومیٹرسفر پیدل طے کرکے مکہ مکرمہ پہنچنے کے خواہش مند ہیں ۔وہ ابھی تک 3 ہزارکلومیٹرکاسفرطے کرکے پاکستان اوربھارت کی سرحد کے قریب پہنچ چکے ہیں اورانہیں پاکستان کی طرف سے ویزے کاانتظارہے۔

گزشتہ روزبھارتی پنجاب کے شاہی امام مولانا محمدعثمان لدھیانوی نے شہاب چتور کو ویزے نہ ملنے کے معاملے پرپاکستان پرشدید تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے شہباب چتور سے یہ وعدہ کیا تھا کہ جب وہ واہگہ بارڈر پہنچیں گے توانہیں ویزا جاری کردیا جائیگا ۔

تاہم اس حوالے سے جب ایکسپریس ٹربیون نے تحقیقات کیں تویہ بات سامنے آئی کہ پاکستان اوربھارت کے مابین ایک دوسرے کے شہریوں کو پیدل ٹرانزٹ ویزے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اورنہ ہی آج تک کسی بھارتی شہری نے پیدل حج کے لئے مکہ مکرمہ پہنچنے کے لئے پاکستان کی سرزمین استعمال کی ہے۔

ذرائع نےبتایا کہ شہباب چتور کویہ مشورہ دیا گیا تھا کہ وہ اپنی وزارت خارجہ سے رابطہ کریں۔ شہباب چتورنے بھارتی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا مگراسے ابھی تک کوئی جواب نہیں ملا ہے ۔ لیکن اب شہاب چتورکی طرف سے اس کا الزام پاکستان پرلگایا جانا افسوس ناک ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت پنجاب کے شہراوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عثمان ارشد بھی پیدل حج کے لئے سفرپرہیں ،انہوں نے چند روزقبل اوکاڑہ سے ہی اپنے سفرکاآغازکیا تھا ، عثمان ارشد تقریبا سات ماہ میں سفرمکمل کرکے حجازمقدس پہنچیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔