- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
- ایران کی گیس پائپ لائن مکمل نہ کرنے پر پاکستان کو 18 ارب ڈالر جرمانے کی دھمکی
- پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے گھر پرپولیس کی بھاری نفری کا چھاپا
- پی ایس ایل 8؛ 21 غیر ملکی اسٹارز پہلی بار جگمگانے کیلیے تیار
- عالمی منڈی میں خام تیل کے نرخوں میں گراوٹ کا عمل جاری
- 6 ماہ میں پاکستانی مصنوعات کی برآمد میں امریکا سرفہرست
- ریکوڈک، بیرک کی بلوچستان کو 3 ملین ڈالر کی پہلی ادائیگی
- بیرون ملک سے ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 11.21 فیصد کمی
- ایران میں سڑک پر ڈانس کرنے والے جوڑے کو 10 سال قید کی سزا
- شپنگ ایجنٹ نے 500 کنٹینرز غائب کر دیے
- دودھ کے ساتھ کافی زیادہ مفید قرار
- 2024 میں فولڈ ایبل آئی پیڈ کی لانچ متوقع
- پاک بھارت ’’آن لائن کرکٹ سیریز‘‘
- معاشی مسائل کا مستقل حل
- بالوں میں چاکلیٹ سجانے والی بھارتی دلہن کی ویڈیو وائرل
- میانوالی کے تھانہ مکڑوال پر دہشت گردوں کا حملہ ناکام
- الیکشن کمیشن کی پنجاب اور کے پی کی نگراں حکومت کو ٹرانسفر پوسٹنگ جلد مکمل کرنے کی ہدایت
- جامعہ اردو بدترین مالی وانتظامی بحران کا شکار ہوگئی
- اگر بشریٰ بی بی نے دوران عدت نکاح پر توبہ نہیں کی تو انہیں تجدید ایمان کرنی چاہیے، مفتی سعید
مقتولہ سارہ کے اہلخانہ کا ملزم شاہنواز امیر کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ

سارہ 3 بھائیوں میں سب سے چھوٹی اور پڑھنے میں قابل تھی، والد (فوٹو فائل)
اسلام آباد: صحافی ایاز امیر کی بہو سارہ انعام کے قتل کیس کے سلسلے میں مقتولہ کے والد اور بھائی نے پریس کانفرنس میں مرکزی ملزم شاہنواز امیر کو نشان عبرت بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مقتولہ سارہ انعام کے والد انجینئر انعام الرحیم نے بتایا کہ سارہ تین بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی۔ 2000ء میں ہم کینیڈا چلے گئے تھے۔ سارہ پڑھنے میں قابل تھی اور اس نے اکنامکس میں ماسٹرکیا تھا۔سارہ نے یو بی ایل اور یو ایس ایڈ میں جاب کی تھی۔ اس کے علاوہ وہ ابوظبی میں بھی جاب کرتی رہی۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سارہ قتل کیس کے ملزم شاہنواز امیر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
سارہ کے والد انجینئر انعام الرحیم نے مزید بتایا کہ شادی کے لیے رشتے آئے لیکن سارہ کی توجہ کیریئر پر تھی۔ جولائی کے آخری ہفتے میں سارہ کی شادی کا سن کر جھٹکا لگا۔ سارہ نے کہا کہ وہ 38سال کی ہے اور اپنا فیصلہ خود کرسکتی ہے۔ ایاز امیر کے بیٹے شاہنواز کا معلوم ہوا تو ہمارا اعتماد بحال ہوا، جب کہ قتل کے بعد اس کی ماں نے کال کرکے سارہ کی تعریفیں کیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہنواز سارہ سے ملنے ابوظبی نہیں آتا تھا، بلکہ سارہ پاکستان آتی تھی۔ شاہنواز، سارہ سے وقتافوقتا پیسوں کا تقاضاکرتاتھا۔ بچی کے بینک اکاؤنٹس ابوظبی میں ہیں، اس لیے تفصیلات ملنے میں مشکلات ہیں۔ایسے بے ایمان لوگ معصوم لڑکیوں کو اپنا ہدف بناتے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ ان کی شادی کی باقاعدہ تقریب کی جائے۔ شاہنواز کا ہمیں ایک ہی تعارف تھا کہ ایاز امیر کا بیٹا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیے: سارہ قتل کیس میں سینئر صحافی ایاز امیر کو بری کرنے کا حکم
انجینئر انعام رحیم نے بتایا کہ پاکستان کا عدالتی نظام ایسا کیا جائے کہ ہمیں جلدانصاف ملے ۔ ایسے لوگوں کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سارہ کو منصوبے کے تحت قتل کیا گیا۔ اس گھر میں شاہنواز، اس کی ماں اور میری بیٹی تھی۔ کہا جارہا ہے ایاز امیر چکوال میں تھے۔
سارہ کے بھائی فرخ انعام نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں سارہ کے قتل کا بہت زیادہ دکھ ہے۔ سارہ کو بے دردی سے قتل کرنے پر شاہنواز کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کہتا ہے کہ انصاف کے ساتھ ڈٹ کے کھڑے ہو جاؤ اور اپنے نفس کو انصاف پر بھاری نہ پڑنے دو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔