مودی سرکار کی ہندوتوا مہم، 500 سال قدیم مسجد پر ہندو انتہا پسندوں کا دھاوا

ویب ڈیسک  جمعـء 7 اکتوبر 2022
پولیس نے موقع پر موجود ہونے کے باوجود ہندو انتہاپسند غنڈوں کو گرفتار نہیں کیا:فوٹو:فائل

پولیس نے موقع پر موجود ہونے کے باوجود ہندو انتہاپسند غنڈوں کو گرفتار نہیں کیا:فوٹو:فائل

نئی دہلی: بابری مسجد سمیت کئی دیگر مساجد پرحملوں کے بعد ہندوتوا مہم کے تحت 500 سال قدیم مسجد بھی مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی کا نشانہ بن گئی۔

بھارت میں ہندو انتہاپسند غنڈوں نے ریاست کرناٹک میں 500 سالہ قدیم مسجد اور مدرسے پردھاوا بول دیا۔ مدرسے اورمسجد میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور ہندوؤں کے مذہبی نعرے لگائے۔

ہندوانتہاپسندوں نے مسجد کے اندر پوجا بھی کی اور امام مسجد اور مدرسے کے منتظمین کو دھمکیاں بھی دیں۔ پولیس نے موقع پر موجود ہونے کے باوجود حسب معمول ہندوانتہاپسندوں کا ساتھ دیتے ہوئے غنڈہ گردی کرنے والے کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا۔

کرناٹک کا محمود گوان مدرسہ 1460 کے عشرے میں تعمیر کیا گیا تھا اور اس کا شمار قومی ورثے میں کیا جاتا ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کے مختلف مقامات پر نماز پڑھنے کو بھی نشانہ بنایا جانے لگا اور کئی مقامات پر نمازیوں کے خلاف نعرے بازی کے علاوہ دھمکیاں دینے اور تشدد کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔