قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی نے سیلاب زدگان میں مالی امداد کی تقسیم کو مشکوک قرار دیدیا

ویب ڈیسک  جمعـء 7 اکتوبر 2022
سیلاب زدگان کو شناختی کارڈ پر رقم کی ادائیگی کی جارہی ہے، بی آئی ایس پی:فوٹو:فائل

سیلاب زدگان کو شناختی کارڈ پر رقم کی ادائیگی کی جارہی ہے، بی آئی ایس پی:فوٹو:فائل

 اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے سیلاب زدگان میں رقم کی تقسیم کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسے مان لیں گے سیلاب زدگان کو امداد مل گئی۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تحفیف غربت و سماجی تحفظ کا اجلاس کن سائرہ بانو کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ چیئرپرسن کمیٹی سائرہ بانو نے کہا کہ وزارت جو کام کر رہی ہے ہمیں کچھ نہیں بتایا جاتا، خبر آئی کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیک ہوگیا اور پیسے ہیکر اڑا لے گئے، ہمیں ہیکنگ کے بارے بھی کچھ نہیں معلوم کہ کیا ہوا۔

اجلاس میں بی آئی ایس پی کے حکام کا کہنا تھا کہ فنانس ڈویژن نے سیلاب زدگان کے لیے 70 ارب روپے فراہم کیے تھے جو تقسیم کردئیے گئے ہیں، 27 لاکھ سے زائد افراد کو امدادی رقم دی گئی جس میں سے 25 لاکھ  سے زائد لوگوں نے رقم نکلوا لی۔

حکام نے کہا کہ سیلاب زدگان کو شناختی کارڈ پر رقم کی ادائیگی کی جارہی ہے جن سیلاب زدگان کے  شناختی کارڈ کی مدت ختم ہوچکی ہے انہیں بھی ادائیگی کی گئی ہے، سیلاب زدگان کو کشتیوں میں جاجاکر امداد دی۔

اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم عوام میں جاتے ہیں تو لوگ  کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ نہیں ملا جس پر حکام نے کہا کہ ایسا معلوم ہوا ہے کہ کچھ سیلاب زدگان کو پچیس ہزار روپے سے کم امداد ملی ہے۔

چئیرپرسن کمیٹی سائرہ بانو نے کہا کہ سیلاب زدگان کو کیسے پیسے دئیے کہ اس کو ہی پتا نہیں چلا کہ اسے پیسے ملے، بلوچستان میں بھی ایسی بڑی تعداد ہے جن لوگوں کو پیسے نہیں ملے، سانگھڑ میں لوگوں کو پیسے نہیں ملے، ۔میں نے خود اپنے گھر متاثرین کو ٹھہرایا، میں کیسے مان لوں کہ بی آئی ایس پی نے متاثرین کو کشتیوں میں جا کر امداد دی۔

کمیٹی اراکین نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دوبارہ سروے کیا جائے جس پر بی آئی ایس پی حکام نے کہا کہ  ہم نہیں کہہ سکتے کہ سارے متاثرین کو پیسے دے دئیے، ہم نے اس حوالے سے حکومت سے ایک سو تین ارب روپے مانگے تھے مگر ستر ارب روپے ملے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔