- ملیر جیل میں ایڈز کے قیدی نے پہلی منزل سے چھلانگ لگاکر خودکشی کرلی
- امریکی سفیر کی پاکستان آئی ایم ایف معاہدے کے لیے حمایت کی یقین دہانی
- طارق روڈ پر وین میں 8 لاکھ کی ڈکیتی، مزاحمت پر دو زخمی، کورنگی میں شہریوں نے ڈاکو مارڈالا
- سعودی عرب؛ پاکستانی کی لاٹری میں کروڑوں روپے مالیت کی کار نکل آئی
- کوئٹہ: حوالہ و ہنڈی میں ملوث دو ملزمان گرفتار، 7 ہزار ڈالرز اور 22 لاکھ روپے برآمد
- شہلا رضا پاکستان ہاکی فیڈریشن کی پہلی خاتون صدر منتخب
- سائفر کیس میں کیا بے چینی تھی جو رات 9 بجے بھی ٹرائل ہو رہا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- لندن میں دوران پرواز مسافر کی خودکشی؛ طیارے کی ہنگامی لینڈنگ
- وزیراعظم کی ارشد ندیم سے ملاقات، 25 لاکھ روپے انعام دیدیا
- پرویز الہی اڈیالہ جیل کے واش روم میں گرگئے، ہڈی فریکچر
- کوئٹہ، پشین، لورالائی، سبی، خضدار اور مکران میں بجلی چوروں کے خلاف آپریشن جاری
- راولپنڈی؛ اسلحہ کے زور پر کمسن بچیوں سے نازیبا حرکت کرنیوالا ملزم گرفتار
- کراچی میں ایک ہی گھر سے لاپتہ پانچ لڑکیاں بازیاب
- بیوی نے بہنوں اور بہنوئی سے مل کر شوہر کو آگ لگا دی
- جعلی ڈگری کیس میں سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم
- شوکت یوسف زئی نے اسفند یار کو 15 کروڑ ہرجانہ دینے کا فیصلہ چیلنج کردیا
- دلہن کی خودکشی پر سسر اور ساس کو زندہ جلا دیا گیا؛ شوہرسمیت 3 زخمی
- آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات میں کوئی ڈیڈلاک یا رکاوٹ نہیں، وزارت خزانہ حکام
- نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
- پی ایس ایل9؛ ٹاپ 5 فلاپ کرکٹرز کون سے رہے؟
چارسال کی عمر میں لاپتہ ہونے والی بچی 53سال بعد گھر پہنچ گئی
لندن: چار سال کی عمر میں لاپتہ ہونے والی بچی فیس بک کی مدد سے 53 سال کے طویل وقت کے بعد اپنے اہل خانہ سے ملاقات ہوگئی۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق سوسن گیروائس نامی بچی 1969 میں اس وقت گمشدہ ہوگئی تھی جب وہ اپنے گھر والوں کے ساتھ فلوریڈا میں قائم ڈزنی ورلڈ گئی اور پھر واپس نہ آئی۔
سوسن نے بتایا کہ ’جب وہ اپنے اہل خانہ سے بچھڑی تو اُن کی عمر چار سال تھی، وہ فلوریڈا سے سفر کرتی کینیڈا، نیوزی لینڈ اور پھر آسٹریلیا پہنچیں‘۔
اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سوسن نے بتایا کہ وہ اب دادی ہیں: ’بچپن میں وہ اپنے چھ بہن بھائیوں کے ساتھ مسافر خانے میں رہتی تھیں‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’میری دوستی ایک اسکاٹ لینڈ سے تعلق رکھنے والے جوڑے سے ہوئی، اُس عورت کو میں نے اپنی ماں کہنا شروع کیا، اُس کے دو لڑکے تھے اور انہیں لڑکی کی خواہش تھی‘۔
جوڑے نے میری میری ماں سے ڈزنی ورلڈ لے جانے کی خواہش کا اظہار کیا اور انہیں میرا پیدائشی سرٹیفکیٹ دیا تاکہ مجھے ان کے پاسپورٹ پر رکھا جا سکے، اس کے بجائے وہ مجھے کینیڈا، آسٹریلیا اور بعد میں نیوزی لینڈ لے گئے‘۔
جوڑے نے سوزن اور دوسروں کو بتایا کہ انہوں نے اس بچی کو ہمیشہ کے لیے گود لے لیا ہے اور اسی منصوبے کے تحت وہ نیوزی لینڈ لے کر پہنچے تھے مگر مجھے اُس وقت نزاکت کا احساس نہیں ہوا کیونکہ ان کے حالات بہت اچھے تھے جبکہ ہمارے گھر میں غربت تھی‘۔
سوزن کے مطابق دس سال کی عمر میں اُن کی منہ بولی ماں والدہ کا انتقال ہوگیا تھا، اُس کے بعد پھر انہوں نے نیوزی لینڈ میں قائم ٹریول کمیونٹی کے مرکز میں ہی قیام کو ترجیح دی کیونکہ انہیں یہاں رہنا پسند تھا۔
خاتون کے مطابق اُن کے اہل خانہ کو خوف تھا کہ وہ زندگی میں دوبارہ کبھی بچی کی شکل کو نہیں دیکھ سکیں گے، اس لیے ماں نے بہت شدت کے ساتھ مجھے تلاش کیا مگر وہ بے چاری انتظار میں ہی دنیا سے گزر گئی۔
سوسن نے بتایا کہ سب کچھ اچھا چل رہا تھا تاہم ایک وقت جب وہ اپنا پاسپورٹ نیا بنوانے کے لیے آئیں تو انہیں افسران نے پکڑ لیا جس پر وہ اپنے گود لینے کا کوئی ریکارڈ بھی پیش نہیں کرسکیں۔
اس کے بعد ان کے شوہر نے ایک آسٹریلوی فیس بک پیج پر اپیل کی، جس پر سوزن کی اپنے چھ بہن بھائیوں میں سے چار کے ساتھ ویسٹ یارکشائر میں 53 سال بعد دوبارہ ملاقات ہوئی۔
یہ جوڑا ان تمام سالوں کے بعد آخر کار ان سے ملنے کے لیے حال ہی میں برطانیہ گیا تھا، اور سوسن کی 57ویں سالگرہ بھی دھوم دھام سے منائی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔