غیر قانونی ایرانی پٹرول کی جگہ جگہ فروخت جاری

اسٹاف رپورٹر  اتوار 23 مارچ 2014
قانون نافذ کرنیوالے ادارے یومیہ کروڑ وں روپے رشوت کے عوض ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی سرپرستی کرتے ہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

قانون نافذ کرنیوالے ادارے یومیہ کروڑ وں روپے رشوت کے عوض ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی سرپرستی کرتے ہیں، ذرائع۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان کسٹمز،کوسٹ گارڈ، رینجرز اور پولیس کی سرپرستی میں بلوچستان کے راستے ایرانی پٹرول کی آزادانہ اسمگلنگ اور فروخت جاری ہے۔

بلوچستان اور سندھ میں تعینات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار یومیہ ایک کروڑ روپے سے زائد رشوت کے عوض ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی سرپرستی کررہے ہیں،کراچی کے کئی علاقوں میں پٹرول پمپس کروڑوں روپے مالیت کا ایرانی ڈیزل فروخت کرکے قومی خزانے کو خطیر مالی نقصان پہنچا رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق شہر میں رینجرز اور پولیس کی مبینہ سرپرستی میں اسمگل شدہ ایرانی تیل کھلے عام فروخت کیا جارہا ہے جبکہ اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی جانب سے شہر کے مضفاتی علاقوں میں ڈمپنگ پوائنٹ بنائے گئے ہیں جہاں پر اسمگل شدہ ایرانی ڈیزل و پٹرول آئل ٹینکروں کی مدد سے کراچی سمیت اندرون سندھ تک ترسیل کر دیا جاتا ہے، کسٹم پریونٹو، انٹیلی جنس اور کوسٹ گارڈ بلوچستان کے راستے کراچی لائے جانے والے ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ کی مکمل طور پر سرپرستی کرتے ہیں جبکہ کھلے سمندر کے ذریعے ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ پر کسٹم حکام نے اپنی آنکھیں بند کررکھی ہیں۔

کراچی میں ایرانی ڈیزل کی اسمگلنگ اور فروخت کا سب سے بڑا اور منظم نیٹ ورک سی آئی ڈی پولیس کی سرپرستی میں چلایا جارہاہے، سی آئی ڈی گارڈن کا ایک بدنام زمانہ پولیس اہلکار نہ صرف اس منظم کاروبار کو اپنی نگرانی میں چلا رہا ہے بلکہ وہ اعلیٰ افسران اور شہر میں تعینات دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی یومیہ ایک کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن میں سے ان کا حصہ پہنچاتا ہے، شہر میں ایسا کوئی بھی ایرانی تیل کا اسمگلر نہیں جو سی آئی ڈی سے معاملات طے کیے بغیر اسمگلنگ کرنے میں کامیاب ہو ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کے راستے کراچی لائے جانے والا ایرانی ڈیزل اور پیٹرول حب چوکی سے سعید آباد ، اتحاد ٹاؤن ، مواچھ گوٹھ ، ماڑی پور ، بلدیہ ٹاؤن ، موچکو اور مچھر کالونی سمیت لیاری کے مختلف علاقوں میں بنائے گئے زیر زمین ٹینکوں میں جمع کیا جاتا ہے جہاں اسمگلنگ میں ملوث افراد علاقہ پولیس کے ساتھ ساتھ سندھ پولیس کے سب سے اہم تفتیشی یونٹ سی آئی ڈی کے اہلکاروں کو مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض اسمگل ڈیزل اور پیٹرول آئل ٹینکر میں بھر کر کراچی سمیت اندرون سندھ تک پہنچاتے ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران بارڈر سے اسمگل کر کے لائے جانے والے ڈیزل اور پٹرول کے علاوہ انجن آئل ، گریس ، ڈیٹرجنٹ پاؤڈر اور دیگر سامان کوئٹہ سے کراچی آنے والی کوچز اور بسوں کے ذریعے اسمگل کیا جاتا ہے ، کوئٹہ سے کراچی آنے والی کوچز کی چھتوں پر کھلے عام پلاسٹک کے درجنوں ڈرم رکھے جاتے ہیں جس میں ایرانی ڈیزل و پٹرول موجود ہوتا ہے اور وہ کوئٹہ سے کراچی تک حیرت انگیز طور پر نہ صرف کوسٹ گارڈ بلکہ کسٹم حکام سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دکھائی ہی نہیں دیتے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں ملوث کوچز اور آئل ٹینکرز جب حب چوکی کی حدود سے نکل کر کراچی میں داخل ہوتے ہیں اور اس کے بعد وہ جس جس تھانے کی حدود سے گزرکر پر اپنے ڈمپنگ پوائنٹ تک جائے گا ،علاقہ پولیس کو مبینہ طور پر ہفتہ وار بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے جس  میں زون ویسٹ کے متعدد تھانے  سعید آباد ، اتحاد ٹاؤن ، بلدیہ ٹاؤن ، مدینہ کالونی ، ماڑی پور اور ڈاکس شامل ہیں وہاں پر تھانیداری حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر بھاری معاوضہ دیا جاتا ہے تاکہ اسمگلنگ کی آڑ میں زیادہ سے زیادہ پیسہ کمایا جا سکے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ میں چلنے والی کوچز اور بسوں کے زیادہ تر اڈے لیمارکیٹ میں قائم ہیں جہاں سے کوئٹہ کے لیے کئی گاڑیاں جاتی اور وہاں سے آتی ہیں تاہم ان کوچوں میں ایسی گاڑیاں بھی ہوتی ہیں جن کے خفیہ خانوں میں نہ صرف منشیات بلکہ جدید اسلحہ اور گولیاں بھی اسمگلنگ کر کے لائی جاتی ہیں ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی بارڈر کے بعد بلوچستان کے علاقے پنجگور سے اسمگل شدہ ایرانی تیل حب چوکی اور کراچی میں قائم ڈمپنگ پوائنٹ پر لایا جاتا ہے اور بعدازاں آئل ٹینکروں کی مدد سے کراچی سمیت اندرون سندھ تک پہنچایا دیا جاتا ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں کوئی ایسا علاقہ نہیں جہاں سڑکوں کے کنارے اسٹال لگا کر کھلے عام ایرانی پیٹرول فروخت نہ کیا جا رہا ہو اور یہ تمام فروخت علاقہ پولیس کی سرپرستی کے بغیر ناممکن ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں اسمگل شدہ ایرانی تیل کے داخل ہونے ، ڈمپنگ پوائنٹ تک جانے اور پھر وہاں سے کراچی اندرون سندھ تک اس کی ترسیل میں سی آئی ڈی پولیس کا مکمل کنٹرول ہے اور کوئی بھی آئل ٹینکر سی آئی ڈی کو بھتہ دیئے بغیر نہ تو شہر میں داخل ہو سکتا ہے اور نہ ہی کراچی سے باہر جا سکتا ہے اس حوالے سے سی آئی ڈی کا راجہ نامی بیٹر کافی شہرت رکھتا ہے اور تمام غیر قانونی کاموں کے عوض مبینہ طور پر بھاری رشوت وصول کرتا ہے اور ایمانداری سے سب کو حصہ بھی پہنچاتا ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔