- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
کھانا وقت پر کھائیں، ورنہ موٹاپے کے لیے تیار رہیں
بوسٹن: وقت پر کھانے میں تاخیراور بالخصوص شام کے کھانے میں دیر سے انسانی بدن میں انتہائی منفی تبدیلیاں جنم لیتی ہیں۔ اس ضمن میں ایک تازہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ وقت پر نہ کھانے سے کم ازکم تین تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، ان میں حراروں کے خاتمے میں تبدیلی ہوتی ہے، بھوک کا دورانیہ بدل جاتا ہے اور جسم میں چربی جمع ہونے کا عمل متاثر ہوتا ہے۔
توقع ہے کہ وقت پر کھانا کھانے کی سادہ ترکیب پر عمل کرکے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو موٹاپے سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ اس سے قبل کئی تحقیقات وقت پر کھانے اور وزن کے درمیان تعلق سامنے آچکا ہے لیکن ماہرین نے اب اس عمل پر مزید گہرائی سے غور کیا ہے۔ اس سے حیاتیاتی پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔
بوسٹن میں واقع برگھم اینڈ وومن ہسپتال کے عصبی ماہر فرینک شیر اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ دیر سے کھانے سے وزن میں اضافہ ہوتا ہے، بدن میں چکنائی عجیب طرح سے جمع ہوتی ہے اور موٹاپا کم کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ کیونکہ اس سے کیلوریز(حراروں) کو جلانے میں بھی مشکل پیش آتی ہے۔
اس تحقیق میں 16 افراد کو شامل کیا گیا اور ہررضاکار کو دو تجربات سے گزارا گیا جس کے اثرات چھ روز تک برقرار رہے۔ ان کے نیند اور کھانے کے اوقات کو سختی سے قابو میں رکھا گیا اور کئی ہفتوں بعد تجربات دوبارہ دوہرائے گئے۔
ایک تجربے میں شرکا سے سختی سے کہا گیا کہ وہ دن کے تین کھانوں کے اوقات پر سختی سے عمل کریں یعنی صبح نو بجے ناشتہ، ظہرانہ ایک بجے اور عشائیہ چھ بجے کھائیں۔ دوسرے تجربے میں کھانوں کے اوقات بدلے گئے اور ناشتہ ایک بجے، اور آخری کھانا رات نوبجے دیا گیا۔
اس دوران شرکا سے سوالات پوچھے گئے اور خون کے نمونے بھی لیے گئے۔ دیر سے کھانے والے افراد میں لیپٹن ہارمون کی مقدار کم ہوگئی اور وہ بھی 24 گھنٹے کے لیے، کیونکہ یہ ہارمون ہمیں پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے۔ اب اس کی کمی سے بھوک اور لگتی ہے اور یوں ہم مزید کھاتے رہتے ہیں۔ دوسری جانب بدن میں حراروں کی تلفی کی شرح بہت سست پڑگئی جو موٹاپے کی دوسری بڑی وجہ بھی ہے۔
ایک اور ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ ایڈیپوز ٹشو جین ایکسپریشن (اظہار) بھی متاثر ہوا جو جسم میں چربی جمع ہونے میں خاص کردار ادا کرتا ہے۔ اس طرح بافتوں کی چربی جمع ہونے کا رحجان بڑھنے لگتا ہے۔ اس طرح پہلی مرتبہ کھانے میں تاخیرکے فعلیاتی اور خلیاتی و سالماتی سطح پر تبدیلیوں کے ٹھوس ثبوت ملے ہیں۔
اگلے مرحلے میں سائنسداں تحقیق میں رضاکاروں کی بڑی تعداد کو شامل کریں گے۔
دیر
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔