معاشیات کا نوبیل انعام تین امریکی ماہرین نے جیت لیا

ویب ڈیسک  پير 10 اکتوبر 2022
امریکی ماہرین، بین ایس برنینکے، ڈگلس ڈائمنڈ اور فلپ ڈِب وِگ نے عالمی معاشی بحران کے تناظر میں  بینک کے بحران پر بنیادی کام کیا ہے جس کے اعتراف میں انہیں سال 2022 کا نوبل انعام برائے معاشیات دیا گیا ہے۔ فوٹو: نوبل اکادمی

امریکی ماہرین، بین ایس برنینکے، ڈگلس ڈائمنڈ اور فلپ ڈِب وِگ نے عالمی معاشی بحران کے تناظر میں بینک کے بحران پر بنیادی کام کیا ہے جس کے اعتراف میں انہیں سال 2022 کا نوبل انعام برائے معاشیات دیا گیا ہے۔ فوٹو: نوبل اکادمی

سویڈن: اس سال معاشیات کا نوبل انعام تین امریکی ماہرین کے نام رہا جنہوں نے بالخصوص عالمی معاشی تنزلی (ریسیشن) اور عالمی وبا میں بینکوں پر پڑنے والے اثرات اور بحران پراہم تحقیقی کام کیا ہے۔

سویڈن کی رائل اکادمی کے اراکین نے ایک نیوزکانفرنس میں سال 2022 کے لیے معاشیات کے نوبل انعام یافتہ ماہرین کا اعلان کیا جن میں امریکی فیڈرل ریزروکے سابق چیئرمین بین برنینکے بھی شامل ہیں جبکہ دیگر انعام یافتگان میں ڈگلس ڈبلیو ڈائمنڈ اور فلِپ ایچ ڈِب وگ کے نام لیے گئے ہیں۔

ان تینوں ماہرین نے بالخصوص 2008 میں عالمی معاشی بدحالی (ریسیشن) اور حالیہ کووڈ بحران میں بالخصوص بینکوں کے بحران کو ختم کرنے کے لیے اپنی بنیادی تحقیق پیش کی تھی جس کے امید افزا نتائج برآمد ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ ان تینوں ماہرین کو اس ضمن میں انتہائی بنیادی کام کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ہے۔

تینوں ماہرین نے بینک کو باقاعدہ بنانے، معاشی بحران دور کرنے اور کھاتے داروں تک رقم کی رسائی کا طریقہ کار بھی وضع کیا ہے۔ سویڈش اکادمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ عالمی کسادبازاری اور کووڈ وبا کے دوران بینکوں نے جس طرح خود کو سنبھالا وہ ان تین ماہرین کی تحقیق اور غوروفکر کی بدولت ہی ممکن ہوئی ہے۔ اس طرح معاشرے کو مجموعی طور پر فائدہ ہوا تھا۔

انعام یافتہ ماہرین میں سے ایک ڈگلس ڈائمنڈ نے کہا کہ اگرچہ بیل آؤٹ پیکج کی اپنی خرابیاں ہیں لیکن اس کے بہتر معاشی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے لیہمن برادرز کی مثال دی جو ایک سرمایہ کار بینک تھا اور اسے تنزلی سے بچا کر معاشی بحران کو کم کیا گیا تھا۔

دوسری جانب بین برنینکے جو اب بروکنگز انسٹی ٹیوٹ سے تعلق رکھتے ہیں اس وقت یوایس فیڈرل ریزرو کے سربراہ تھے اور انہوں نے کہا تھا لیہمن کو بچانے کا کوئی قانونی راستہ نہیں اور اسے ناکام ہونے دیا جائے جبکہ دیگر معاشی اشاریوں اور نظام کو محفوظ بنایا جائے۔ پھر برنینکے نے بینکوں کے معاشی تنزلی کے کردار پر بھی اپنا اہم کام پیش کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بینک تباہ ہونے سے پورا معاشی نظام خطرے سے دوچار ہوجاتا ہے۔ اور اسے بچانے کی عملی تدابیر بھی پیش کی گئی تھیں۔

تیسرے ماہر فلپ ڈِ گ وگ اس وقت سینٹ لوئی میں واشنگٹن یونیورسٹی سے وابستہ ہیں اوران کا اصرار ہے کہ بینک میں کم مدت کے ڈپازٹ رکھے جائیں جبکہ وہ طویل مدت کے لیے رقم دیں تو یہ بہت اچھا قدم ہوگا۔ اس خیال کے عملی اور مثبت پہلو بھی سامنے آتے رہے ہیں۔

اس سال معاشیات کے نوبل انعام کی مجموعی رقم ایک کروڑ سویڈش کراؤن یا 885,000 امریکی ڈالر ہے جو تینوں انعام یافتگان میں برابر تقسیم کی جائے گی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔