- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
برطانوی مصور نے 1000 پینٹنگز جلادیں، مزید تین ہزار نذرِ آتش کریں گے
لندن: برطانوی مصور نے مکمل ہوش و حواس میں اپنی ایک ہزار سے زائد پینٹنگ جلائی ہیں اور اب مہینے کے آخر تک مزید تین ہزار تصاویر
نذرِ آتش کریں گے۔
گزشتہ ہفتے 57 سالہ ڈیمین ہرسٹ کی آرٹ گیلری سے دھواں خارج ہورہا تھا کیونکہ انہوں نے بہت تیزی سے رنگین دائروں والی اپنی پینٹنگ نذرآتش کیں اور جب تک 1000 تصاویر راکھ نہیں ہوئیں انہوں نے ہاتھ نہیں روکا ۔ اب وہ مزید تصاویر جلائیں گے جن کی تعداد ہزاروں میں ہے۔
اس سارے منظر کو کیمرہ مین نے ریکارڈ کیا اور چھ آتش دانوں میں جلنے والی تصاویر کی آن لائن اسٹریم جاری تھی۔ اسے انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارم پر براہِ راست نشر کیا گیا تھا۔
ڈیمین نے چھ برس قبل ’دی کرنسی‘ نام کا ایک مصورانہ منصوبہ شروع کیا تھا جس میں اس نے رنگ برنگی گول نقاط والی 10 ہزار تصاویر بنائی تھیں۔ اب وہ چاہتے تھے کہ تمام شاہکار ایک مقام پر محفوظ رکھے جائیں اور سب کی این ایف ٹی بنائی جائے۔
تاہم بعد میں انہوں نے اپنے صارفین سے کہا کہ آیا وہ حقیقی پینٹنگ کے ڈجیٹل ٹوکن چاہتے ہیں یا پھر وہ اسے آگ میں جلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ جواب میں 4851 صارفین نے کہا کہ پینٹنگ جلادی جائیں اور اس منگل کو انہوں نے اپنی اولین سینکڑوں تصاویرجلائی ہیں۔
ڈیمین نے کہا کہ یہ کوئی جوا نہیں اور نہ ہی بے عقلی ہے کیونکہ آج کے دور میں آرٹ حقیقی ہو یا پھر ڈجیٹل اس کی قدروقیمت برقرار رہتی ہے۔ اس طرح کوئی نقصان نہ ہوگا بلکہ جلانے کے بعد انہیں ڈجیٹل این ایف ٹی پر منتقل کردیا جائے جنہیں بعد میں فروخت کیا جاسکے گا۔
2016 سے شروع کی جانے والی ہزاروں تصاویر میں سے ہر ایک پر ڈیمین کے دستخط موجود ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک ہی جیسی ہونے کے باوجود ان کی کوئی دو تصاویر یساں نہیں اور ہر ایک کے ٹوکن کی قیمت دوہزار ڈالر رکھی گئی ہے۔
اب تک ان کی ایک این ایف ٹی کی قیمت پونے دولاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہے جبکہ جلنے کے بعد این ایف ٹی کی قیمت 10 گنا زائد تک بھی ہوسکتی ہے جبکہ ڈیمین اب مزید ہزاروں پینٹنگ جلانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔