پولیس حراست میں ہلاک نوجوان کے والدین کو 32 سال بعد انصاف مل گیا

کورٹ رپورٹر  بدھ 12 اکتوبر 2022
سندھ حکومت کے اکاؤنٹس سے 2 کروڑ کی رقم کاٹ کر چیک عدالت میں جمع

سندھ حکومت کے اکاؤنٹس سے 2 کروڑ کی رقم کاٹ کر چیک عدالت میں جمع

 کراچی: 32 سال پہلے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت سے متعلق والدین کو 32 سال بعد بلاآخر انصاف مل گیا۔

اسٹیٹ بینک نے سندھ حکومت کے اکاؤنٹس سے 2 کروڑ کی رقم کاٹ کر چیک ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرادی۔

سی آئی اے سینٹر میں پولیس تشدد سے 24 سالہ نوجوان کی ہلاکت ہوئی۔ 24 سالہ شکیل کی پولیس حراست میں ہلاکت کی جوڈیشل انکوائری کرائی گئی تھی۔

واقعے کی جوڈیشل انکوائری میں پولیس اہلکاروں کو ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔ عدالت نے اسٹیٹ بینک کو سندھ حکومت کے اکاؤنٹ سے 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد کی رقم کاٹنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے مقتول کے اہلخانہ کو 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد رقم ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ پولیس نے جنرل اسٹور چلانے والے 24 سالہ نوجوان کو کھوڑی گارڈن سے حراست میں لیا تھا۔ عینی شاہد کے مطابق مقتول شکیل کو 24 اپریل 1990 کو گرفتار کرکہ سی آئی اے سینٹر لایا گیا تھا۔

والدین نے کہا تھا کہ مقتول کو چھت سے لٹکا کر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایس ایس پی سی آئی اے سینٹر سمیع اللہ مروت و دیگر نے میرے بیٹے پر تشدد کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔