- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
لاہور جاکر شادی کرنے والی لڑکی سے والدین اور ماہر نفسیات کی ملاقات کا حکم
کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست پر والدین اور فیملی جج کو سائیکولجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔
ہائیکورٹ میں لاہور جا کر پسند کی شادی سے متعلق مبینہ مغویہ کا میڈیکل کرانے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ تفتیشی افسر کی میڈیکل کی درخواست اس سے قبل مجسٹریٹ خارج کر چکے ہیں۔ یہ کیس اینٹی ریپ ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتا۔ ٹرائل کورٹ کا اختیار نہیں میڈیکل کا آرڈر دینا۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کا حکم دے دیا
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مبینہ مغویہ کا بیان کیا ہے۔ وکیل نے مبینہ مغویہ کا 164 کا بیان پڑھ کر سنایا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ 161 کا بیان کیا ہے؟ ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ مبینہ مغویہ کا بیان ہے کہ مجھے اغوا نہیں کیا گیا۔ 161 کا بھی وہی بیان ہے۔ اس کے بعد دو رکنی بینچ کا سامنے بھی وہی بیان ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کس نے کہا یہ انسانی اسمگلنگ ہے۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ پولیس کی جانب سے یہ دفعات لگائی گئیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بچی اسکول جاتی تھی، انٹرنیٹ استعمال کرتی تھی۔ لڑکی خود نکاح کو مان رہی ہے۔ کیا آپ کا کہنا ہے کہ لڑکی کو سائیکائٹرسٹ کو دکھایا جائے۔ میں نے لڑکی کے بیانات دیکھے ان میں ایسا کچھ نہیں۔
عدالت نے لڑکی کے باپ سے مکالمے میں کہا کہ آپ بچی کے باپ ہیں پڑھے لکھے لگتے ہیں۔ آپ کیوں ایسا چاہتے ہیں۔ لڑکی کی تو شادی ہو چکی ہے۔ شادی ٹوٹ بھی جائے تو آپ کے پاس تو پھر بھی نہیں آئے گی۔
والد نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں پتہ چلے لڑکی کے ساتھ ظلم ہوا یا نہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو بھی پتہ ہے کہ کیا ہوا ہے۔ ایسے بہت سارے مقدمات آتے ہیں، یہ کوئی کیس نہیں۔ مدعی کے وکیل نے موقف دیا کہ لڑکی کو لے کر بھاگتے رہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایسا ہی ہوتا ہے، جب ایک آئی جی کو ہٹایا جائے۔ اس صورت حال میں جوڑا ڈرتا ہے۔ یا والدین لڑکی کو آمادہ کریں یا لڑکی ماں کو آمادہ کرے۔ آپ زنا ثابت کرانا چاہتے ہیں، لڑکی کہتی ہے اس نے شادی کر لی تو کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں آپ۔ اچھے والدین کا کیا طریقہ کیا ہونا چاہیے، پچی کے معاملات اچھے ہوں۔ جہاں والدین کا رویہ ٹھیک ہو وہاں لڑکی واپس چلی جاتی ہے۔ جہاں رویہ خراب ہوا وہاں لڑکی واپس نہیں جاتی۔ ظہیر کو سزا ہو نا ہو لڑکی کو دارالامان میں رہنا ہے۔ اگر انٹرنیٹ کی وجہ سے لڑکی شادی کرسکتی ہے تو والدین کے ملنے سے اگر محبت ختم ہوتی ہے تو ہو جانے دیں۔ ہو سکتا ہے لڑکی ظہیر کے ساتھ ہی جانا چاہے۔ ماں باپ کو ابھی تک ملنے کیوں نہیں دیا۔
ملزم کے وکیل نے موقف دیا کہ ملاقات ہوئی ہے ہائیکورٹ کے حکم پر ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ والدین فیملی جج اور ماہر کے ساتھ ایک ملاقات کر لیں۔ تاکہ کیس آگے بڑھے ورنہ کسی کی درخواست خارج اور کسی کی منظور ہوتی رہے گی۔ مسلئہ یہ ہے کہ ہم مذہبی بھی ہیں ہمیں سیکولر بھی بننا ہے۔
عدالت نے مبینہ مغویہ کے والدین اور فیملی جج کو سائکولیجسٹ کے ہمراہ ایک ملاقات کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سائکولیوجسٹ ایک سے زائد ملاقات کر سکتی ہے تا کہ مبینہ مغویہ کے ذہن کا اندازہ لگایا جا سکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔