دل کے مریضوں کیلیے ڈینگی مچھر انتہائی خطرناک قرار

دعا عباس  بدھ 12 اکتوبر 2022

کراچی: طبی ماہرین کے مطابق امراض قلب کے مریضوں میں ڈینگی کے سبب دیگر مریضوں کی نسبت حالت زیادہ تشویش ناک ہورہی ہے۔جبکہ انٹی پلیٹلٹس ادویات کی وجہ سے ہائپرٹینشن شاک، اندرونی طور پر خون بہنے اور وینٹی لیٹر پر جانے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔

تفصیلات کےمطابق صوبے بھر میں ڈینگی نے ہنگامی صورتحال پیدا کردی ہے۔شہر کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر امراض قلب اور ڈینگی سےمتاثرہ چار سے سات مریض آرہے ہیں۔طبی ماہرین شہریوں کو مچھر دانی،مچھر مار اسپرے اور مچھر بھگاؤ لوشن سمیت دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کی تجویز دے رہے ہیں۔

اس حوالےسے میمن میڈیکل اسپتال کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر جاوید نے کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر ڈینگی سے متاثرہ افراد اسپتال میں آرہے ہیں۔ڈینگی بخار کےسبب متاثرہ افراد میں پانی اورنمکیات کی کمی ہوجاتی ہے۔ ایسے میں امراض قلب میں مبتلا افراد میں دل کی دھڑکن کی رفتار بھی کم ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ہارٹ فیلیئر کےمریض اضافی پانی اور فلوڈ برداشت نہیں کرپاتے ہیں۔ایسا شخص جس میں پلیٹلٹس کی کمی ہو اور ان کو اینٹی پلیٹلٹس یا خون پتلا کرنے کی ادویات بھی دی جارہیں ہوں ان کی حالت ڈینگی کے سبب مزید تشویشناک ہوجاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کےلیے کنٹرول سسٹم کے ذریعے آئی وی فلوڈز دینے چاہیے جتنی ان کی ضرورت ہے اور پلیٹلٹس کی کمی کو پورا کرنے کے لیے متاثرہ شخص کو اینٹی پلیٹلٹس تھراپی کی بھی اشد ضرورت ہوتی ہے۔پچاس ہزار سے کم پلیٹ لٹس ہونے پر سنگل انٹی پلیٹلٹس کی تجویز کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر جاویدنے کہا کہ امراض قلب اور ڈینگی سے متاثرہ افراد کے جسم میں زائد خون بہہ جانے کے خدشات بھی کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں،بیرونی اور اندرونی دونوں طرح سے خون بہہ سکتا ہے۔ لیکن اندرونی بلیڈنگ پر سی بی سی ٹیسٹ کے ذریعے نظر رکھی جاتی ہے۔اگر خون بہہ جانے کی وجہ سے ہیموگلوبن کم ہورہا ہوں ،تو متاثرہ فرد میں اضافی پلیٹلٹس لگائے جاتے ہیں۔

ان کامزیدکہنا تھا کہ عرصہ دراز سےایسپیرن استعمال کرنےوالے فرد کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اینٹی پلیٹلٹس ادویات کی وجہ سے ہائپرٹینشن شاک،اندرونی طور پر خون بہنے اور وینٹی لیٹر پر جانے کی نوبت بھی آجاتی ہےلیکن جلد تشخیص کرکے مریض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔