عروسی ملبوسات کو دیں نیا روپ

منیرہ عادل  اتوار 23 مارچ 2014
اپنی شادی کے کپڑوں کو فقط الماری کی زینت نہ بنائیں۔ فوٹو: فائل

اپنی شادی کے کپڑوں کو فقط الماری کی زینت نہ بنائیں۔ فوٹو: فائل

ہمارے ہاں دُلہن کے لیے روایتی اور منہگے ترین کپڑے تیار کرائے جاتے ہیں۔ اس کے باوجود شادی کے بعد یہ ملبوسات الماری یا اٹیچی کیس میں بند پڑے رہتے ہیں۔ 

فی زمانہ عروسی ملبوسات کی قیمتیں ہزاروں سے لاکھوں تک جا پہنچی ہیں، لیکن اس کے باوجود اس لباس کو محض چند گھنٹوں کے لیے زیب تن کرنے کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لیے الماری کی زینت بنا دیا جاتا ہے۔

پہلے کئی کئی سال تک خواتین عروسی ملبوسات کو بخوشی زیب تن کیا کرتیں۔ خصوصاً قریبی عزیزوں، بہن، بھائی یا نندوں اور دیوروں کی شادی میں تو عروسی لباس لازمی پہنا جاتا تھا۔ عروسی ملبوسات کو دیگر کئی طریقوں سے بھی استعمال کیا جاتا، چھوٹی بچیوں کے لیے  غراروں، شرارروں کو کھول کر کاٹ کر نئی تراش خراش سے دوسرے ملبوسات تیار کرلیے جاتے تھے، تو کبھی کپڑے کو گھر پر رنگ کر ان کی شکل ہی تبدیل کرلی جاتی، دھانی آنچل تو مشہور ہی گھریلو خواتین نے کرائے، جو اب ٹائی اینڈ ڈائی، آرگنزا وغیرہ کہلاتے ہیں۔ کپڑوں کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور پٹیاں جوڑ کر غرارے تیار کیے جاتے تھے، جو چٹا پٹی کے غرارے کے نام سے آج تک مقبول ہیں۔

قمیصوں پر استعمال ہونے والی بیلوں اور لیسوں کے ٹکڑے جوڑ کر ملٹی پٹی بنتی تھی۔ جس میں ڈیزائن اور نگوں کے امتزاج ہوتا اور اس سے کپڑوںکی خوب صورتی نکھرآتی۔

ماضی میں اتنے منہگے عروسی ملبوسات کا رواج نہ تھا۔ عموماً گھروں میں ہی خواتین گوٹے، سلمے، دبکے اور زری کا کام کر کے ملبوسات تیار کرتی تھیں۔ کچھ صاحب حیثیت گھرانوں میں ان پر سونے کے تار سے کڑھائی بھی کی جاتی تھی۔ عموماً ایسے ملبوسات خواتین اپنی بہن بیٹی کے جہیز کے لیے سنبھال کر رکھ لیا کرتی تھیں اور کئی خاندانوں میں ایسے ملبوسات نسل در نسل چلا کرتے، مگر اب منہگائی کے باوجود  بیش قیمت جوڑے ایک بار پہن کر رکھ دیے جاتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ اس قدر کام دار ہوتے ہیں کہ انہیں دوبارہ پہننے میں جھجھک محسوس ہوتی ہے۔ ایسے عروسی جوڑوں کو ان کے معیار کی مناسبت سے دوبارہ قابل استعمال بنایا جا سکتا ہے۔

شرارے کی پشواز، فراک، اے لائن شرٹ وغیرہ بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ سامنے کے حصے کو پیچھے کی طرف لے جائیں اور پیچھے کا کپڑے کا حصہ آگے کی طرف سلوا کر اوپر چھوٹی باڈی کا کپڑا سی کر جوڑ لیں، اس کے گلے پر کوئی نازک سی بیل ٹانک لیں۔ یہ خوب صورت میکسی بن جائے گی۔

شرارے کا بلائوز بنواکر میچنگ کی قمیص نہایت بھلی معلوم ہو گی۔ شرارے کی قمیص اگر  تنگ ہو گئی ہو تو دونوں اطراف کی سلائی کھول کر اندر ایک اور قمیص بنالیں۔ اس پر اس قمیص کی ڈیزائنگ کر لیں یا اس قمیص کے دونوں اطراف خوب صورت کپڑے کے اتنی ہی لمبائی کے ٹکڑے یا لیس چوڑائی والی لیس یا ڈوریاں لگا کر قمیص کے چاک تک سی لیں تو خوب صورت اسٹائلش قمیص بن جائے گی۔

شرارے کی لمبی قمیص کے نیچے چوڑی دار پاجامہ، ڈھاکا پاجامہ یا پلازو بنالیں۔ اس میں رنگوں کا بہترین امتزاج آپ کے لباس کو ایک نیا تاثر دے گا۔ غرارے یا شرارے کی قمیص کے نیچے اگر شیفون یا باریک کپڑا ہو تو عموماً لائننگ لگائی جاتی ہے، اس کو ہٹاکر اندر کوئی دوسرا کپڑا لگاکر قمیص سلوالیں اور اس کے نیچے ڈھاکا پاجامہ یا ٹرائوزر وغیرہ سلواکر اس پر بلاک پرنٹ یا گوٹے کا کام کر لیں۔ اس کے علاوہ قمیصوں میں پینل یا کلیاں بھی لگائی جا سکتی ہیں۔

غرارے کی سلائی کھول کر گھیرے کے کپڑے سے کسی من پسند لباس کی تیاری میں مدد لی جا سکتی ہے۔ اس کے ساتھ دوسرا کپڑا ملا کر خوب صورت لباس بھی تیار کیا جا سکتا ہے۔ غرارے کے گھیر کاکام دار حصہ علیحدہ کر کے دوسرے کپڑے پر اپیلک کروائی جا سکتی ہے۔ بارڈر پر کیا ہوا کام کسی دوسرے کپڑے کی قمیص بنا کر اس کے گلے پر ڈیزائننگ کر لیں یا گلے سے دامن تک سیدھی پٹیوں کی ڈیزائننگ میں استعمال کر کے ایک نیا لباس بنا لیں۔

مشرقی عروسی ملبوسات میں دوپٹے بھی بہت زیادہ خوب صورت ہوتے ہیں۔ دوپٹے کو آپ کسی سادہ شلوار قمیص یا کرتے پاجامے کے اوپر بھی اوڑھ سکتی ہیں، اس کے علاوہ دوپٹے سے کوٹ بنایا جا سکتا ہے۔ سادہ شلوار قمیص پر دوپٹے کا کوٹ بنالیجیے یا شرارے کے دوپٹے کو کوٹ بنا کر شرارے اور اس کی قمیص کے ساتھ ہی زیب تن کریں۔ ساتھ میچنگ کا سادہ دوپٹہ لے لیں۔ آپ کے لباس میں ایک بالکل نیا پن  آ جائے گا۔

عروسی شلوار قمیص یا کرتا اور چوڑی دار پاجامہ استعمال میں لانے کے لیے قمیص کے رنگ کی مناسبت کا ٹرائوزر سلوالیں اور کوئی دوسرا دوپٹہ لے لیں۔ خیال رہے کہ اگر قمیص بھاری، کام دار ہے، تو ٹرائوزر اور دوپٹہ سادہ ہونا چاہیے۔ اسی طرح چوڑی دار پاجامہ یا شلوار بھاری کام دار ہیں، تو سادی قمیص سی لیں۔ قمیص پر پتلی بنارسی پٹی دامن اور آستینوں پر لگالیں یا کوئی ڈوری یا لیس یا بیل یا ربن وغیرہ سے ہلکی سی ڈیزائننگ کرلیں۔ دھیان رہے کہ ڈیزائننگ ہلکی پھلکی ہو۔ اس طرح نیا لباس تیار ہوگا۔

میکسی بھی عروسی ملبوسات کا حصہ ہے۔ اگر میکسی کا کپڑا دیدہ زیب اور اچھا ہے تو باریک شیفون کا کوٹ بنالیں، دو تین بٹن لگالیں یا کھلا چھوڑ دیں یا پھر میکسی کی سلائیاں کھول کر دوسرا کپڑے کا پینل لگاکر اس کو اسٹائلش بنالیں۔ اس کے علاوہ میکسی کے آگے کے حصے کو میکسی کا پچھلا حصہ بناکر دوسرے کپڑے سے اگلا حصہ بنالیں۔ منفرد انداز کے لیے اس پر بغیر آستینوں کا کوٹ بنا لیں۔ میکسی سے قمیص سی جا سکتی ہے، انگ رکھا بھی بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر میکسی پر کافی کام کیا ہوا ہے تو اسے نکال لیں اور کوٹ بنا کر اس پر لگا لیں۔

برصغیر پاک و ہند میں طویل عرصے تک ساڑھی ہی عروسی لباس میں استعمال ہوئی۔ ساڑھی سے قمیص، دوپٹہ، پشواز یا فراک سلوانے کا سلسلہ خاصا عام رہا ہے۔ شیفون کی ساڑھیوں میں ڈیزائن کے حساب سے زیادہ کام دار یا زیادہ کڑھائی یا بھرا ہوا کپڑے کا حصہ قمیص کے پیچھے حصے کے لیے تراش کر بقیہ حصے سے اگلا حصہ بنا کر قمیص سی لیں یا فراک بنا کر کلیاں لگا لیں۔ ساتھ گولڈن ڈوری بھی لگالیں۔

عروسی فراک کی گھیر کے کپڑے سے دوپٹہ یا دوسرے کپڑے کی آمیزش سے قمیص یا کرتا تیار کر لیں یا فراک کے کپڑے سے دوپٹہ اور دوپٹے سے قمیص بنا کر نیا انداز دیں۔ اس کے علاوہ فراک کے گائو تکیے اور بیڈ کور بھی بنا سکتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔