پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انتظار قتل کیس کے 6  ملزمان کی سزائیں کالعدم

کورٹ رپورٹر  جمعـء 14 اکتوبر 2022
19 سالہ نوجوان انتظار کو اے سی ایل سی کے اہلکاروں اور افسران نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا، پولیس (فوٹو فائل)

19 سالہ نوجوان انتظار کو اے سی ایل سی کے اہلکاروں اور افسران نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا، پولیس (فوٹو فائل)

 کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈیفنس کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انتظار قتل کیس میں 6 ملزمان کی سزائیں کالعدم قرار دے کر بری کردیا، جبکہ 2 ملزمان کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی۔

جسٹس کے کے آغا کی زیر سربراہی 2 رکنی بینچ نے ڈیفنس کے علاقے میں پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انتظار قتل کیس میں پولیس افسران و اہلکاروں کی سزا کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے ملزمان طارق محمود، طارق رحیم، اظہر حسین، شاہد عثمان، غلام عباس اور فواد خان کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کردیا۔

عدالت نے 2 ملزمان دانیال اور بلال کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے مقدمے سے دہشت گردی کی دفعات بھی ختم کردیں۔ 3 ملزمان کے وکیل راج واحد ایڈووکیٹ نے مؤقف دیا تھا کہ استغاثہ کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

پولیس کے مطابق 19 سالہ نوجوان انتظار کو اے سی ایل سی کے اہلکاروں اور افسران نے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ درخشان تھانے کی حدود میں واقعہ 13 جنوری 2018ء کو رونما ہوا تھا۔ مقتول کو گاڑیوں پر فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ مقتول کے والد اشتیاق احمد کی مدعیت میں مقدمہ درخشاں تھانے میں درج کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔