- تیونس میں تارکین وطن کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں؛ 100 سے زائد افراد سوار تھے
- یمن؛حوثی باغیوں نے بھی طالبان کی طرز پر خواتین پرپابندیاں عائد کردیں
- سندھ میں کورونا بڑھنے لگا، شہریوں کو ماسک اور سماجی فاصلے کا مشورہ
- سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی نشاندہی کرنیوالوں کو انعام دیگی
- دی ہنڈریڈ ڈرافٹ؛ شاہین، حارث پِک، فرنچائزز کی بابراعظم میں عدم دلچسپی
- ماں نے نومولود بیٹا ایک لاکھ روپے میں بیچ دیا
- حکومت کا اٹارنی جنرل کو تعیناتی کے اگلے ماہ ہی ہٹانے کا فیصلہ
- پی ٹی آئی رہنما شاندانہ گلزار کے خلاف بغاوت کا مقدمہ خارج
- عمران خان کے خلاف نیب کیسز کا ریکارڈ لاہور ہائیکورٹ میں جمع
- رونالڈو سب سے زیادہ انٹرنیشنل میچز کھیلنے والے فٹبالر بن گئے
- طالبان حکومت کو کمزور کرنے کے نتائج افغانستان تک محدود نہیں رہیں گے، وزیرخارجہ
- جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی کیس؛ اعظم سواتی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور
- پنجاب اسمبلی انتخابات ملتوی؛ الیکشن کمیشن نے صدر مملکت کو اعتماد میں لے لیا
- جج دھمکی کیس؛ عمران کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری قابلِ ضمانت میں تبدیل
- کراچی؛ سوئی گیس پائپ میں لیکیج سے دھماکا، 2 منزلہ مکان کا آدھا حصہ منہدم
- پاکستان میں الیکشن اور دیگر آئینی سرگرمیوں میں رکاوٹ پر مبنی کوئی شرط نہیں، آئی ایم ایف
- رمضان المبارک اور تقویٰ
- واٹس ایپ کے ڈیسک ٹاپ ورژن میں مزید سہولیات پیش کر دی گئیں
- پاک افغان سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- دنیا کی سب سے مہنگی حویلی، قیمت 30 کروڑ ڈالر
سائنس دان دنیا کے سب سے بلند درخت تک بالآخر پہنچ ہی گئے

(تصویر: اے ایف پی)
برازیلیا: کیمبرج محققین کی نشان دہی کے تین سال بعد سائنس دان بالآخر ایمازون کے جنگلات میں موجود سب سے اونچے درخت پر پہنچ گئے۔
شمالی برازیل میں موجود یہ دیو ہیکل درخت 290 فِٹ لمبا ہے اور 32 فِٹ قطر پر پھیلا ہوا ہے۔
سائنس دانوں نے LIDAR ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے درخت کو 2019 میں دریافت کیا تھا۔ لیکن اس ہی برس درخت تک پہنچنے کی پیدل مہم ناکام ہوگئی تھی۔
LIDAR ایک ایسا طریقہ ہے جس میں ایک ایئر کرافٹ پر نصب لیزر اسکینر کا استعمال کرتے ہوئے زمین کا جائزہ لیا جاتا ہے۔
مہم کے ناکام ہونے کے باوجود یونیورسٹی آف کیمبرج نے پریس ریلیز جاری کی جس کے ساتھ محققین کے اس خطے میں موجود دیگر قدآور درختوں پر چڑھنے کی ویڈیو اور تصاویر پیش کی گئیں۔
تین سال کی منصوبہ بندی، پانچ سال کی مہم اور دو ہفتوں تک گھنے جنگل میں چلنے کے بعد ماہرین اب جا کر اس دیو ہیکل درخت تک پہنچے ہیں۔
اس سفر میں محققین نے جری دریا کے تیز دھارے کا تقریباً 483 کلو میٹر کا فاصلہ عبور کیا جبکہ 40.2 کلو میٹر ایسے جنگلات میں چلے جہاں اس سے قبل کوئی آدمی نہیں گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔