مردہ کیڑوں کے اعضا سے جنگجو اور فرضی کردار بنانے والا فنکار

ویب ڈیسک  اتوار 16 اکتوبر 2022
بیلجیئم میں حیاتیات کے طالبعلم نے مردہ کیڑے مکوڑوں سے حیرت انگیز جنگجو اور فرضی کردار بنائے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ جوز ہیراکن فیس بک پیج

بیلجیئم میں حیاتیات کے طالبعلم نے مردہ کیڑے مکوڑوں سے حیرت انگیز جنگجو اور فرضی کردار بنائے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ جوز ہیراکن فیس بک پیج

برسلز: بیلجیئم میں حیاتیات کےنوجوان طالبعلم نے اپنی غیرمعمولی صلاحیت سے دنیا کو حیران کردیا۔ وہ مرد کیڑے مکوڑوں کے اعضا کو الگ کرکے ان سے جنگجو کردار اور نت نئی مخلوقات بناتے ہیں۔

28 سالہ جوز ہبراکن ایک تخلیق میں 20 سے 30 گھنٹے لگاتے ہیں اور انہیں ’فرینکنسٹائن حشرات‘ کا نام دیتےہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس دوران وہ اپنے تخیل اور مطالعے کو کام میں لاتے ہیں۔ اس طرح وہ اپنی درازوں میں رکھے لاتعداد حشرات سے ایک نیا جہاں بنارہے ہیں جسے سائنس اور آرٹ کا ایک نیا ملاپ قرار دیا جاسکتا ہے۔

تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اب تک انہوں نے حشرات کو نہیں مارا بلکہ مردہ کیڑے مکوڑے جمع کرکے ان سے اپنے شوق کی تسکین کرتے ہیں۔

جوز کیڑوں کے باریک اعضا کے بھی ماہر ہیں اور حشریات ان کے لیے جنون کا درجہ رکھتا ہے۔ کالج کے بعد رائل بیلجیئن انسٹی ٹیوٹ آف نیچرل سائنس میں کام کے دوران انہوں ںے کیڑے مکوڑوں سے نئے کردار بنانے پر کام شروع کیا۔

اب ان کا ذخیرہ وسیع ہوچکا ہے اور لوگ ان کے کام کی تعریف کرتے ہیں۔ یہاں تک انہیں مردہ تتلیاں جہاں سے بھی ملیں لیتے ہیں اور ان کے اعضا کو فاضل پرزہ جات کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ لیکن یہ کام بہت محنت طلب اور صبر آزما ہے۔ ایک فن پارہ بنانے میں کئی دن بھی لگ جاتے ہیں۔ البتہ ہر کردار میں آہنی تار یا سلاخ کثرت سے لگائی جاتی ہے تاکہ دیومالائی کرداروں کو ایک سیدھا رخ دیا جاسکتے۔

انہوں نے ایک ہیرو کا کردار بنایا ہے جس میں کیڑوں کے 26 سر اور 70 دیگر اعضا استعمال ہوئے ہیں اسے انہوں 1000 چہرے والا ہیرو کہا ہے۔ اب وہ ہر کردار کی کوئی نہ کوئی کہانی بھی بناتے ہیں اور اسے اپنی تخلیق سے جوڑتےہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔