سندھ ٹی بی کنٹرول پروگرام غیر فعال، تپ دق کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا

اسٹاف رپورٹر  پير 24 مارچ 2014
سندھ میں ٹی بی سے سالانہ 13ہزار اموات ہونے لگیں۔ فوٹو: فائل

سندھ میں ٹی بی سے سالانہ 13ہزار اموات ہونے لگیں۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ میں ٹی بی کنٹرول پروگرام غیر فعال ہونے سے متاثرہ مریضوںکی تعداد میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے ہے، ٹی بی کنٹرول پروگرام ہرسال عالمی دن منائے جانے سے ایک دن قبل پریس کانفرنس میں اعداد و شمار پیش کرکے بری الذمہ ہو جاتا ہے۔

سندھ میں ٹی بی سے سالانہ 13ہزار جبکہ ملک بھر میں60 ہزار اموات سالانہ رپورٹ ہورہی ہیں، اندرون سندھ میں ٹی بی کے مراکز غیرفعال پڑے ہیں جبکہ کراچی میں ٹی بی کلینکس میں ادویات کی شدید کمی ہے، ٹی بی کے مرض سے بچاؤکا عالمی دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج منایا جائے گا.

عالمی یوم تپ دق کے لیے محکمہ صحت یا ٹی بی کنٹرول پروگرام نے کوئی پروگرام ترتیب نہیں دیا،ماہرین کے مطابق تپ دق (ٹی بی) موجودہ دورکی خطرناک بیماری بن چکی ہے جس سے ہلاکتوںکی تعداد ایڈز اور ملیریا سے بھی زیادہ ہے، دنیا بھرمیں ہر سال30لاکھ سے زائد افراد ٹی بی کے مرض سے ہلاک ہوتے ہیں جبکہ 70لاکھ افراد میں ٹی بی کے جرثومے پائے جاتے ہیں عالمی ادارہ صحت دنیا بھر میں ٹی بی جیسی مہلک بیماری کے خاتمے کیلیے کوشاں ہے اور ماہرین کے مطابق سال 2015 تک ٹی بی کا شکار ہو کر مرنے والوں کی تعداد نصف ہوجائے گی، ٹی بی ایک متعدی بیماری ہے جو ہوا کے ذریعے پھیلتی ہے جس کے شکار مریض کے کھانسنے سے بیکٹیریا ایک صحت مند شخص میں منتقل ہو جاتا ہے۔

سائنسدانوں نے جدید تحقیق کے ذریعے ٹی بی کا سبب بننے والے جوثومے کے خاتمے کی ادویات پر کام شروع کردیا ہے اور جلد ہی اس سلسلے میں کامیابی کے امکانات ہیں، دنیا میں ٹی بی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے، پاکستان میں ہر سال تپ دق کے 4 لاکھ نئے کیس رپورٹ ہورہے ہیں، ٹی بی کا ایک مریض سال  میں15 سے 20 افراد کو متاثر کرتا ہے، قومی ٹی بی کنٹرول پروگرام کے مطابق 2015 میں تپ دق کے مریضوں میں کمی کا امکان ہے، طبی ماہرین کے مطابق 3 ہفتے سے زائد کھانسی، وزن میں کمی، بخار اور بلغم میں خون آنا تپ دق کی عام علامات ہیں اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ بیماری پھیل کر پھیپھڑوں بلکہ جسم کے دیگر حصوں دماغ، ہڈیوں اور معدے کو متاثر کرسکتی ہے،ملک میں اس وقت ٹی بی کے علاج کے لیے عالمی سطح کے ڈاٹس پروگرام پر عمل کیا جارہا ہے۔

ڈائو میڈیکل کالج میں عالمی یوم تپ دق پر آگاہی سمینار سے پرووائس چانسلرپروفیسر عمر فاروق نے کہا ہے کہ ٹی بی ایک قابل علاج بیماری ہے،دنیا میں پانچ لاکھ ٹی بی کے مریض موجود ہیں،2 لاکھ مریضوںکا علاج شروع ہوچکا ہے جبکہ 3 لاکھ مریضوںکو علاج کی سہولتیں پہنچانا باقی ہیں بروقت علاج سے اس مرض سے چھٹکارا پایا جاسکتا ہے ٹی بی کا نامکمل علاج مرض پیچیدہ بنادیتا ہے، عالمی یوم تپ دق منانے کا مقصد لوگوں کو تپ دق جیسے خطرناک مرض کے بارے میں آگاہی دینا ہے ڈائو یونیورسٹی کے ٹی بی اسپتال میں دونوں ٹی بی اور ایم ڈی آر ٹی بی کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔