- زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر کی مالیت 10 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئی
- سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس نقوی کیخلاف ریفرنس پر ابتدائی کارروائی شروع
- راہداری ریمانڈ منظور؛ کوئٹہ پولیس حسان نیازی کو اسلام آباد سے لے کر روانہ
- پنجاب، پب جی گیم مزید 2 نوجوانوں کی زندگیاں نگل گیا
- پنجاب، کے پی انتخابات کیلیے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں درخواست دائر
- بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا رمضان کی آمد پر خصوصی پیغام
- نواز شریف کی اس الیکشن میں سیاسی موت ہونے والی ہے،عمران خان
- وزیراعظم شہباز شریف کے لاہور اور قصور کے اچانک دورے
- پہلا ٹی20؛ پاکستان نے اپنی پلینگ الیون کا اعلان کردیا
- پاکستانی ٹوئٹر صارفین کے لیے بلیو ٹک سبسکرپشن قیمتاً متعارف
- کراچی؛ تھانے میں قید 3 نوجوان بازیاب، بچھو بیچنے کے بہانے بلاکر قید کیا گیا
- زمان پارک آپریشن میں برآمد اسلحہ غیرقانونی نکلا
- کیرئیر کے عروج پر مجھے زہر دیا گیا تھا، عمران نذیر کا انکشاف
- عمران خان حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں پیش
- عمران خان اب اپنے قتل کے بارے میں نیا سازشی بیانیہ بنا رہے ہیں، وزیر دفاع
- مودی کو چور کہنے پر راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کردی گئی
- تیونس میں تارکین وطن کی 4 کشتیاں ڈوب گئیں؛ 100 سے زائد افراد سوار تھے
- یمن؛حوثی باغیوں نے بھی طالبان کی طرز پر خواتین پرپابندیاں عائد کردیں
- سندھ میں کورونا بڑھنے لگا، شہریوں کو ماسک اور سماجی فاصلے کا مشورہ
- سندھ حکومت ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کی نشاندہی کرنیوالوں کو انعام دیگی
لاپتا شہری کیس؛ پولیس نااہل یا دوسری پارٹی کیساتھ ملی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد پولیس کا کنڈکٹ ہی اپنی عزت کرانے والا نہیں ہے، جسٹس عامر فاروق (فوٹو فائل)
اسلام آباد: لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ دو باتیں ہیں،یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محمد حامد نامی لاپتا شہری کی بازیابی کی درخواست پر سماعت کے دوران 2 فروری سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق کوئی پیش رفت نہ ہونے اور عدالتی حکم کے باوجود ڈی آئی جی آپریشن کے پیش نہ ہونے پر جسٹس عامر فاروق نے پولیس پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ڈی آئی جی آپریشن کہاں ہیں؟، جس پر ایس ایس پی آپریشن نے جواب دیا کہ وہ بیمار ہیں۔ عدالت نے کہا آئی جی صاحب تو ٹھیک ہیں ناں؟ ان ہی کو بلا لیتے ہیں۔اسلام آباد پولیس کا کنڈکٹ ہی اپنی عزت کرانے والا نہیں ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا جس دن کورٹ کا نوٹس جاتا ہے، اُسی دن بیمار ہوتے ہیں؟۔
عدالت نے کہا کہ سمجھنا چاہتے ہیں آخر ہو کیا رہا ہے؟دنیا کو بھی پتا چلے پولیس کر کیا رہی ہے؟۔ دو باتیں ہیں،یا تو پولیس نااہل ہے یا دوسری پارٹی کے ساتھ ملی ہے۔ 4 ماہ سے اس عدالت کے سامنے مختلف بیان دیے جا رہے ہیں۔ یہاں آکر بس کھڑے ہوجاتے ہیں، کچھ کر ہی نہیں رہے۔ ایک بندہ کے پی سے آکر سی ٹی ڈی نے اٹھایا، آپ کو مل نہیں رہا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ بندہ اٹھایا ہی ہوا ہے ناں؟ بتا دیں کہیں مار تو نہیں دیا ؟۔ 8 مہینے سے بندہ غائب ہے، اگر مار دیا ہے تو بتا دیں۔ آئینی حقوق بھی کوئی چیز ہے۔ کسی کیس میں گرفتار کرنا ہے تو کریں لیکن زیر زمین تو نہیں چلا گیا ؟۔ میں ایسا جج نہیں جو بلاوجہ آفیشلز کو بلاتا رہوں ۔ مجبور مت کریں کہ سب کو بلانا پڑے۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشن ، ایس ایس پی آپریشن کو جمعہ کے روز پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔