مذاکرات سے امن کی روشنی پھیلے

ایڈیٹوریل  پير 24 مارچ 2014
دہشت گردی اورکرپشن نے پاکستان کو ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے دھکیل دیا ہے، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، وزیر داخلہ    فوٹو:پی آئی ڈی/ فائل

دہشت گردی اورکرپشن نے پاکستان کو ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے دھکیل دیا ہے، عوام کو مایوس نہیں کریں گے، وزیر داخلہ فوٹو:پی آئی ڈی/ فائل

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انتہا پسندی اور دہشتگردی مارشل لاء اور سابق ادوار کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان ایک دو روز میں ملاقات ہوگی، قوم دعا کرے کہ ملک کو جلد دہشتگردی اور انتہا پسندی کی لعنت سے نجات ملے۔ اتوار کو وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے ہمراہ 44 ارب روپے کی لاگت کے راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر انھوں نے کہا کہ دہشت گردی اورکرپشن نے پاکستان کو ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے دھکیل دیا ہے، عوام کو مایوس نہیں کریں گے ۔

تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے جس میکنزم اور ہمہ جہت حکمت عملی پر وزیراعظم نواز شریف کی مذاکراتی ٹیم پیش رفت کررہی ہے وہ بنیادی طور اس انداز نظر سے عبارت ہے کہ امن بہرحال تشدد اور بربریت سے نہیں آتا بلکہ مقولہ ہے کہ امن ہزاروں میل کے سفر کے مترادف ہے جس میں فریقین کو ایک وقت میں ایک قدم اٹھانا چاہیے اس بکھیڑے میں پڑے بغیر کہ بات چیت کے اس دشت امکان کا دوسرا قدم کیا ہوگا، دنیا کی تمام ہولناک جنگوں کے بعد معاملہ جنگی معاہدوں اور تصفیہ کا آیا، بات چیت ہوئی اور امن کے قیام کی شرطیں طے کی گئیں کیونکہ امن فتح کی ایک نوعیت ہے جس میں فریقین باوقار طور پر مغلوب ہوجاتے ہیں اور کسی کی ہار بھی نہیں ہوتی ۔اسی اسپرٹ کے ساتھ طالبان یا دیگر طالبانی گروپ بات چیت کے عمل میں شامل ہونا چاہتے ہیں تو ان سے نتیجہ خیز مذاکرات کو جلد مکمل کیا جانا چاہیے،اس سے قبل وزیر داخلہ باور کرا چکے ہیں کہ مذاکرات کی مخالفت کرنے اور پر تشدد وارداتوں میں ملوث عناصر سے نمٹنے کی حکومت نے پوری تیاری کرلی ہے، اب اصل مشن یہ ہے کہ مذاکرات کا عمل جس طرح بھی طے پا جائے قانون نافذ کرنے والی فورسز کی نظریں بدامنی ،تخریب کاری اور بہیمانہ کارروائیوں کی ذمے دار تنظیموں اور جرائم پیشہ عناصر کی ملی بھگت پر مرکوز ہوں ، دوسری طرف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے اکابرین سے رابطے مزید بڑھائے جائیں تاکہ مذاکرات کا وسیع البنیاد پلیٹ فارم فکری، شرعی ، سیاسی، سماجی ،تزویراتی ، معاشی ، آئینی اور نظریاتی مسائل اور نکات پر بحث و مباحثہ کے دوران کسی قسم کے سبوتاژ کی زد سے محفوظ رہ سکے۔مذاکرات کے حامی رہنماؤں کا معاونتی طرز عمل خوش آیند ہے، امیرجماعت اسلامی سید منورحسن نے کہا ہے کہ طالبان ہمارے بھائی ہیں ، نواز شریف نے نیک نیتی کے ساتھ مذاکرات شروع کیے ہیں، چوہدری نثار بھی ان کے ساتھ ہیں لیکن جو لوگ مذاکرات کے مخالف ہیں میاں صاحب ان سے نمٹیں ۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا طالبان سے اس بات پر اختلاف ہے کہ بندوق کی نوک پر اور طاقت کے زور سے شریعت قائم نہیں ہوسکتی، نہ ہی طاقت اور قوت کے بل پر امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ طالبان سے مذاکرات کے لیے نئی حکومتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ ان کے طالبان شوریٰ سے براہ راست مذاکرات تین دنوں میں متوقع ہیں، ان کا پہلا ہدف جنگ بندی میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کرانا ہے۔ طالبان مذاکراتی کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ ہم انشاء اللہ قوم کو امن کا تحفہ دیں گے،انھوں نے فوج کے ایک پیج پر ہونے کے حوالہ سے انکشاف کیا کہ مذاکرات میں آئی ایس آئی کے ایک افسر کے شامل ہونے کا قوی امکان ہے، انھوں نے جنگ بندی کو مکمل امن میں تبدیل کرنے کی بات بھی کی جب کہ تحریک انصاف نے دہشتگردی کے خلاف امریکی جنگ سے علیحدگی کو مذاکرات کی کامیابی کے لیے کلیدی اقدام قراردیا ہے ۔ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے مطابق مذاکرات کے خلاف تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا جائے گا، قوم کو امن کی خوشخبری مہینوں نہیں دنوں میں دیں گے ۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ڈائیلاگ کے ذریعے ملک میں امن لائیں گے ، طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں، پچھلے 3،4ماہ کے دوران کوئی ڈرون حملہ نہیں ہوا اور نہ اب ہو گا۔ ادھر روسی میڈیا نے کہا ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملوں میںشہری ہلاکتیں اس سے زیادہ ہیں جن کا امریکا اعتراف کرتا ہے، روسی میڈیا میں دکھائی جانے والی دستاویزی فلم ’’ڈرونز اوباماز ڈرٹی وار‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ مارے جانے والے نہ صرف شہری ہیں بلکہ ان میں بچے بھی شامل ہیں ، روسی میڈیا کے مطابق 2004سے اب تک پاکستان میں ہونے والے 350ڈرون حملوں میں تین ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں نصف سے زیادہ ہلاکتیں عام شہریوں کی تھیں۔

یاد رہے ڈرونز کی نچلی پروازوں کی خبریں بھی تسلسل سے آرہی ہیں، کچھ نہیں معلوم کہ ان ڈرونز کی پروازوں اور وزیر مملکت کی یقین دہانی کی کیا حکمت ہے ۔ تاہم طالبان سے الگ عالمی سطح پر بھی کار جہاں دراز ہے کے مصداق پاکستان سیاسی اور اقتصادی محاذوں پر مصروف ہے، معاشی طور پر مضبوط پاکستان ہی مذاکرات کے داخلی و عالمی فورمز پر باوقار نتائج برآمد کرسکتا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنانا چاہتا ہے۔ یوم پاکستان پر اپنے مبارکباد کے پیغام میں جان کیری نے کہا کہ شدت پسندوں سے لڑائی، معیشت کی مضبوطی، پاکستان کی توانائی کے چیلنجز اور تعلیم میں اضافہ پر تعاون جاری رکھیںگے۔پاکستان اور امریکا کے درمیان اقتصادی امور پر مذاکرات 8سے 10اپریل تک ہونگے،اسحاق ڈار پاکستانی وفد کی قیادت کرینگے ۔ واضح رہے پاکستان اور یورپی یونین کے اسٹرٹیجک مذاکرات کا دوسرا دور پیر سے یہاں شروع ہوا ، دو روزہ مذاکرات میں خطے کی صورتحال ، نیٹو افواج کے افغانستان سے انخلاء جی ایس پی پلس پر عملدرآمد اوردیگرمعاملات کا جائزہ لیا جائے گا ۔ پاکستانی وفد کی قیادت مشیر خارجہ سرتاج عزیز کریں گے ۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مثبت تاثر دیا اور کہا کہ حکومت کو امن کے قیام کے لیے مذاکرات یا آپریشن کرنا ہوگا، نوجوان نسل کو محفوظ پاکستان دینے کے لیے اور امن کے قیام کے لیے جتنے بھی سخت فیصلے کرنے پڑیں اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی ۔طالبان سے مذاکرات بلاشبہ سیاسی اور مذہبی ہم آہنگی کی طرف پیش قدمی ہے لیکن اس عمل کی تکمیل ایک صبر آزما چیلنج ہے ، راستے میں کوئی کہکشاں نہیں ، اختلاف رائے اور کشمکش کے پتھر ہی پتھر ہیں، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ راستے کے کانٹے صاف کیے جائیں، حکومتی اور طالبانی مذاکراتی ٹیمیں تاریخ کے اس مشکل دوراہے پر تاریخ ساز مذاکرات کریں تاکہ قوم کو بے یقینی کی تاریکی سے نکل کر ترقی اور امن کی روشنی نصیب ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔