غیرملکی سرمایہ کاری کے نئے امکانات

ایڈیٹوریل  پير 24 مارچ 2014
سندھ سمیت ملک بھر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے ملکی و غیرملکی کمپنیاں مصروف ہیں۔ فوٹو فائل

سندھ سمیت ملک بھر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے ملکی و غیرملکی کمپنیاں مصروف ہیں۔ فوٹو فائل

پاکستانی عوام کے کان گزشتہ ایک دہائی سے کوئی اچھی خبرسننے کے لیے ترس گئے تھے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے کا خمیازہ قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع اوراربوں روپے کے مالی واقتصادی نقصان کی صورت میں ہمیں اٹھانا پڑا ۔ غیرملکی سرمایہ کار تو ایک طرف رہے ملکی سرمایہ کار بھی بیرون ملک اپنے صنعتی یونٹ منتقل کرنے لگے۔ صنعتوں کا پہیہ جام اور ملک توانائی کے بحران کا شکار ہوگیا۔ موجودہ حکومت نے بیرونی سرمایہ کاروں کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے احسن اقدامات کیے جن کے نتیجے میں اب ملکی وغیرملکی سرمایہ کار گیس وآئل سیکٹر میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں،بلاشبہ غیرملکی سرمایہ کاری بڑھنے سے پاکستان کی معیشت کو استحکام نصیب ہوگا بلکہ ملک میں لاکھوں بیروزگار افراد کو روزگار کے بہتر مواقعے میسر آسکیں گے۔ خطے میں پاکستان کی جغرافیائی اہمیت مسلمہ ہے وہیں یہ سرزمین تیل وگیس کے قدرتی ذخائر اور معدنی وسائل سے مالا مال ہے ۔دوست ملک چین بلوچستان میں اٹھارہ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہا ہے ،اس سلسلے میں بلوچستان میں قیام امن بنیادی کردار ادا کرے گا۔ دوسری جانب سندھ کے ضلع بدین سے تیل وگیس کے نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ قبل ازیں اس علاقے سے حاصل ہونے والے ذخائر سے 17 لاکھ کیوبک فٹ گیس روزانہ قومی سسٹم میں شامل ہوتی ہے جس میں مزید اضافے کا قوی امکان ہے۔

رپورٹس کے مطابق کرک، کوہاٹ، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان، میانوالی، سانگھڑ، بدین، ٹل بلاک، سنجھوڑو بلاک (سندھ) سمیت ملک بھر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے ملکی و غیرملکی کمپنیاں مصروف ہیں۔ اسی حوالے سے حوصلہ افزاء بات جو سامنے آئی ہے اس کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران تیس سے زائد کمپنیوں کو لائسنس بھی جاری کیے جا چکے ہیں، اس سلسلے میں حکام پرامید ہیں کہ آیندہ 3 سال کے دوران تیل و گیس کے شعبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوگی، اور ملک گیس بحران سے نکلنے کی جانب گامزن ہوگا۔ اس وقت ملک کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث گھریلو اور کمرشل صارفین کوگیس کی کمی کے باعث شدید دشواریوں کا سامنا ہے ،روزمرہ کے مسائل ہوں یا صنعتی و پیداواری ضروریات، گیس کی کمی کا اثر براہ راست عوام اور ملکی معیشت پر پڑرہا ہے ۔ رپورٹس کے مطابق خشک گیس کا ممکنہ علاقہ 31 ہزار 320 مربع میل کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے، دریائے سندھ کی نچلی وادی کے سمبر شیل میں 83 ارب کیوبک فٹ کا ایک ذخیرہ فی مربع میل کے حساب سے پھیلا ہوا ہے، جب کہ آئل نوے لاکھ بیرل فی مربع میل کے حساب سے پھیلا ہوا ہے۔

قدرتی ذخائر کا خزانہ ہمارے پاس موجود ہے ، بس اس سلسلے میں خلوص نیت سے اقدامات کی ضرورت ہے،اعداد و شمار انتہائی حوصلہ افزاء ہیں ، امریکا کی انرجی ٹیسٹ سکس اور اینالیسز سے متعلق فیڈرل اتھارٹی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے تخمینے کے مطابق پاکستان میں گیس کے 105 ٹریلین کیوبک فٹ جب کہ نو ارب بیرل پٹرول کے ذخائر موجود ہیں، اس تخمینے کے مطابق ہائیڈرو کاربن اب تک کے اندازوں سے کہیں زیادہ یعنی 24 ٹریلین کیوبک فٹ اور تقریباً تیس کروڑ بیرل آئل کا ذخیرہ موجود ہے، ملک میں اس وقت تقریباً چار اعشاریہ دو ارب کیوبک فٹ اور پیٹرول کی پیداوار تقریباً ستر ہزار بیرل ہے، پاکستان سورہ رحمن کی عملی تفسیر ہے، ہم رب کریم کی کس کس نعمت پر شکر کیونکر نہ بجا لائیں ، ترقی وخوشحالی کی راہیں ہماری منتظر ہیں ۔ ملک کا اولین مسئلہ دہشت گردی کا خاتمہ اور امن وامان کا قیام ہے ، بیرونی سرمایہ کاروں کے خدشات کا مکمل خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ وہ کھل کر تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کرسکیں ۔یہ عمل بلاشبہ حکومت کی اقتصادی پالیسوں پر اعتماد کا مظہر ہوگا ، لیکن اس ضمن میں ایک اہم ترین نقطے کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے کہ ملکی سرمایہ کاروں کو بھی اتنی ہی پرکشش مراعات اور سہولتیں باہم پہنچائی جائیں جتنی کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کودی جا رہی ہیں تاکہ وہ بھی پاکستان کی تعمیر وترقی میں بھرپور حصہ لے سکیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔