- پاکستان میں غذائی قلت پر اقوامِ متحدہ کی رپورٹ تشویشناک ہے، پی ایم اے
- مُردوں کیلئے خوبصورت ڈیزائن والے تابوت متعارف
- 27 اگست کو ایم ڈی کیٹ کا امتحان منعقد کرایا جائے گا، پی ایم ڈی سی
- پی ٹی آئی نے سرکشی اور بغاوت کی ہے، سیاست کا حق ملے گا نہ معافی، رانا ثنا اللہ
- مردم شماری ہماری ریڈ لائن ہے، ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے،ایم کیوایم
- یورپ کو انسانی حقوق اُس وقت یاد آتے ہیں جب اس کا مفاد ہوتا ہے، روس
- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
بغیر اجازت صارفین کی معلومات کا استعمال، گوگل کے خلاف مقدمہ درج

ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس نے گوگل کے خلاف بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال کرنے پر مقدمہ دائر کردیا۔ ٹیکنالوجی کمپنی 2015 سے مالی مفاد کے لیے ٹیکساس کے لاکھوں عوام کا ڈیٹا استعمال کررہی تھی۔
ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل نے چہرے اور آواز کی شناخت کے ڈیٹا کو اپنی سب سے زیادہ آمدنی والی اشیاء، جیسے کہ گوگل فوٹو ایپ، نیسٹ ہب میکس اور گوگل اسسٹنٹ، کی ٹریننگ کے لیے استعمال کیا۔
ٹیکساس کی جانب سے گوگل پر مقدمہ دائر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس ریاست میں بائیو میٹرک کے حوالے سے ایک قانون ہے جس کے تحت بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس قانون کو توڑا جاتا ہے تو فی خلاف ورزی 25 ہزار ڈالرز جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اٹارنی جنرل ٹیکساس نے الزام عائد کیا ہے کہ گوگل کی جانب سے صارفین سے ان کی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل گوگل کی اشیاء کو کردار کشی کر رہے ہیں اور کمپنی عدالت میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے والی ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گوگل کی جانب سے اکٹھا کی گئی ٹیکساس کی عوام کی بلا امتیاز ذاتی معلومات کو کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ عوام کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کی یقین دہانی کے لیے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی سے لڑائی جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔