- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
بغیر اجازت صارفین کی معلومات کا استعمال، گوگل کے خلاف مقدمہ درج
ٹیکساس: امریکی ریاست ٹیکساس نے گوگل کے خلاف بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال کرنے پر مقدمہ دائر کردیا۔ ٹیکنالوجی کمپنی 2015 سے مالی مفاد کے لیے ٹیکساس کے لاکھوں عوام کا ڈیٹا استعمال کررہی تھی۔
ٹیکساس کے اٹارنی جنرل کین پیکسٹن کی جانب سے دائر کیے جانے والے مقدمے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل نے چہرے اور آواز کی شناخت کے ڈیٹا کو اپنی سب سے زیادہ آمدنی والی اشیاء، جیسے کہ گوگل فوٹو ایپ، نیسٹ ہب میکس اور گوگل اسسٹنٹ، کی ٹریننگ کے لیے استعمال کیا۔
ٹیکساس کی جانب سے گوگل پر مقدمہ دائر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس ریاست میں بائیو میٹرک کے حوالے سے ایک قانون ہے جس کے تحت بغیر اجازت بائیو میٹرک ڈیٹا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ اگر اس قانون کو توڑا جاتا ہے تو فی خلاف ورزی 25 ہزار ڈالرز جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
اٹارنی جنرل ٹیکساس نے الزام عائد کیا ہے کہ گوگل کی جانب سے صارفین سے ان کی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل گوگل کی اشیاء کو کردار کشی کر رہے ہیں اور کمپنی عدالت میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے والی ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ گوگل کی جانب سے اکٹھا کی گئی ٹیکساس کی عوام کی بلا امتیاز ذاتی معلومات کو کسی طور برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ عوام کی پرائیویسی اور سیکیورٹی کی یقین دہانی کے لیے بڑی ٹیکنالوجی کمپنی سے لڑائی جاری رکھیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔