قومی اسمبلی، شیخ رشید کو کینیڈا جانے سے روکنے پر احتجاج، خورشید شاہ اور نثار میں جھڑپ

نمائندہ ایکسپریس  منگل 25 مارچ 2014
کوئی تیس مار خان بنے گاتوہم ساٹھ مارخان بنیں گے،اپوزیشن لیڈر،تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد،وکلا مطالبات مان لیے،پرویزرشید فوٹو: فائل

کوئی تیس مار خان بنے گاتوہم ساٹھ مارخان بنیں گے،اپوزیشن لیڈر،تحریک استحقاق کمیٹی کے سپرد،وکلا مطالبات مان لیے،پرویزرشید فوٹو: فائل

اسلام آ باد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے شیخ رشید احمد کو کینیڈا جانے سے روکنے کے واقعے پر شدید احتجاج کیا جبکہ ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے ریمارکس پر وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان اور اپوزیشن لیڈر سید خورشیدشاہ میں جھڑپ ہوئی اور ایک دوسرے کی حکومتوں پر الزامات عائد کئے۔

پیر کو نکتہ اعتراض پر سید خورشید شاہ نے کہا کہ شیخ رشید احمد ایک سینئر رکن پارلیمنٹ ہیں ، وہ 21 مارچ کو کینیڈا جارہے تھے کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پر انھیں جہاز سے آف لوڈکردیا گیا اور اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ ایک امریکی سیکیورٹی اہلکارکا کہنا ہے کہ کینیڈاکیلیے دوران پرواز چونکہ پی آئی اے کا جہاز امریکی فضائی حدود سے گزرتا ہے اس لیے ان کی سرزمین کو خطرہ ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ اگر ہمارے کسی ہم وطن کا گزرنا امریکا کیلیے خطرہ ہے تو پھر ہمیں بھی سوچنا چاہیے، امریکی سفیر کو طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا جائے۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں امریکا کے اس رویے پر افسوس ضرور ہوا مگر تعجب نہیں کیونکہ ماضی میں کینیڈا سے واپسی پر عمران خان کیساتھ بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا ، اس معاملے پر ہمیں احتجاج کرنا چاہیے۔ اس کے جواب میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ اسپیکر کے چیمبر میں حکومت نے اس بات پر اتفاق کرلیا تھا کہ شیخ رشید احمد کی تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کردیا جائے گا تو پھر اس پر پوائنٹ اسکورنگ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ ایک معزز ممبر کو جہاز سے جس معاہدے کے تحت اتارا گیا ، اس قسم کے معاہدے اس ایوان میں امریکا کیخلاف تقریریں کرنے والوں کے اپنے دور میں ہی ہوئے تھے ۔

اگر اصل محرکات ایوان میں پیش کردیے تو کئی شرفاکے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے ، یہ صرف ایک رکن یا شہری کے آف لوڈ ہونے کا مسئلہ نہیں ، یہاں تو رات کی تاریکی میں ہماری سرزمین پر آپریشن ہوئے، اسلام آباد میں غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے سیکڑوں گھرکرایے پر لے رکھے تھے ، بلیک واٹر نے کیا گل کھلائے مگر سابق دور میں کسی کو اس کیخلاف آواز اٹھانے کی جرات نہیں ہوئی ، ہماری حکومت نے ہی اس پر ایکشن لیا اور نہ صرف امریکی بلکہ ایک ملکی کمپنی کو بھی بلیک لسٹ کیا ، میں نے خود کئی امریکیوں کے ویزے منسوخ کیے، جن لوگوں نے مشرف سے این آر او پر دستخط کروائے تھے وہ معاہدے بھی ہمارے پاس موجود ہیں، ذوالفقار علی بھٹو کے 40 سال پرانے کارناموں کا ذکر کر کے یہاں پہلوانی نہیں دکھائی جاسکتی ۔ اس پر پیپلزپارٹی کے ارکان اپنی نشستوں پرکھڑے ہوگئے اور ’نونو ، گوگو‘ کے نعرے لگائے جبکہ ایاز سومرو اور عبدالستار بجارانی نے براہ راست فقرے کسے جس پر حکومتی ارکان نے بھی جوابی نعرے لگائے اور ڈیسک بجائے ۔ اسپیکر نے ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کیلیے مائیک سید خورشید شاہ کے حوالے کیا اورمعاملہ رفع دفع کرنے کی استدعا کی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ اگر ہم نے بھی ماضی کے قصے چھیڑے تو کئی شرفا کے چہرے بے نقاب ہوجائیں گے، جولوگ این آر اوکی بات کرتے ہیں تو ہمارے پاس بھی ثبوت ہیں کہ کس نے جرنیلوں کو خط لکھ کرکہا کہ ہم پر رحم کرو اورکن کے لیڈرمعاہدہ کرکے ملک سے بھاگے ، ہمیں دھمکیاں نہ دی جائیں ، اگر کوئی یہاں30 مار خان بنے گا تو ہم 60مار خان بنیں گے۔

بعدازاں اسپیکر نے محمود اچکزئی سے معاملہ رفع دفع کرنے کیلیے کہا تو انھوں نے کہا کہ گڑھے مردے نہیں اکھاڑنے چاہئیں، سینئر اراکین کو ایوان کے ماحول کا خیال رکھنا چاہیے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی ہدایت کی کہ قومی اسمبلی کو ئی اکھاڑا نہیں ، ارکان تہذیب کے دائرے میں رہ کر بات کریں۔ اس کے بعد شیخ رشید احمد نے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور دفتر خارجہ کے سینئر لوگوں پر مشتمل کمیٹی بناکر اس معاملے کو دیکھا جائے۔ا سپیکر نے تحریک متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپردکردی۔ میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید نے کہا کہ وزیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ استحقاق کمیٹی کسی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سمیت کسی اہلکار کو طلب کرسکتی ہے، میری وجہ سے وزیر داخلہ اور اپوزیشن لیڈر میںتلخی پر افسوس ہے۔ دریں اثنا پارلیمنٹ کے باہر وکلاکے احتجاج پر اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ ، شاہ محمود قریشی اور صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ججوں، وکلا اور شہریوں کے تحفظ کیلیے کورٹ کمپلیکس کی تعمیر اور موجودہ کچہری کی حفاظت رینجرز کے ذریعے یقینی بنائی جائے، وکلاء کے مطالبات حل نہ کئے گئے تو ان کا احتجاج طول پکڑے گا ۔ وزیراطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے یقین دلایا کہ وکلا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔