- مینارپاکستان جلسے سے قبل کریک ڈاؤن ، پی ٹی آئی رہنما سلمان احمد گرفتار
- کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی
- 1000 سی سی سے کم پاور گاڑیوں کی فروخت میں 39 فیصد کمی
- پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کیلیے تیار ہیں، روس
- 6 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ، حکومت نے جنیوا کانفرنس کے وعدوں پر آس لگا لی
- فرانس میں احتجاج، صدر نے ٹی وی انٹرویو کے دوران مہنگی گھڑی اتار دی
- ’’میرے کلب کے لڑکے کو کیوں نہیں کھلا رہے‘‘
- سری لنکن کرکٹ کے معاملات پر آئی سی سی چوکنا
- ملک کی سیاسی صورتحال کیسے بہتر ہوگی؟
- اب واٹس ایپ پر ’’واٹس ایپ‘‘ سے بات کرنا ممکن
- ان وٹامِن اور معدنیات کی کمی ’بال گرنے‘ کی وجہ بن سکتی ہے
- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- عمران خان کی قیادت میں ون ڈے ورلڈکپ جیتے 31 برس بیت گئے
- 21.28 ارب روپے کے 6 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری
- گاڑیوں کی رجسٹریشن کیساتھ ریڈیو فیس وصولی کی تجویز
- گاڑیوں کے پرزہ جات سمیت درآمدی اشیا پرعائد پابندی ختم
- پی ٹی آئی کا جلسہ، لاہور کے مختلف راستے کنٹینر لگا کر بند
- یوکرینی ٹینس پلئیر کا روسی اسٹار سے ہاتھ ملانے سے انکار
- بھارتی فوج کی بدحواسی، اپنی ہی سرزمین پر3 میزائل فائر کردئیے
- زمان پارک میں ہی ہوں جس کو مارنا ہے آکر مار دے، عمران خان
شی جن پنگ کی قیادت ناگزیر قرار؛ تیسری بار منتخب ہونے کی راہ ہموار

چینی صدر کے تیسری بار منتخب ہونے کیلیے آئین میں ترامیم بھی کی گئیں، فوٹو: فائل
بیجنگ: چین کی کمیونسٹ پارٹی نے صدر شی جن پنگ کو تیسری مدت کے لیے بھی منتخب کرنے کے لیے نہ صرف آئین میں تبدیلیاں کیں بلکہ کئی عہدیدار مستعفی بھی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی کا ایک ہفتے سے جاری رہنے والا اہم اجلاس ڈرامائی انداز میں اختتام پذیر ہوگیا جس میں صدر شی جن پنگ کے برابر میں بیٹھے سابق صدر ہو جن تاؤ کو زبردستی باہر نکال دیا گیا۔
کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں مرکزی کمیٹی سمیت 2 ہزار 300 عہدیداروں نے مشترکہ طور پر شی جن پنگ کی قیادت کو ملک کے لیے ناگزیر تسلیم کیا اور ایک قرارداد کے ذریعے چارٹر کو تبدیل کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب کی راہ ہموار کردی۔
یہ خبر پڑھیں : کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس سے سابق صدر کو زبردستی نکال دیا گیا
قرارداد کی منظوری کے ساتھ ہی وزیراعظم ’’لی کی چیانگ‘‘ سمیت ایسے کئی اعلیٰ عہدیداران نے استعفے دیدیئے جن کی موجودگی شی جن پنگ کے تیسری بار صدر بننے میں رکاوٹ تھی۔ اب صدر شی جن پنگ نہ صرف تیسری بار صدر منتخب ہوسکتے ہیں بلکہ نئی کابینہ کی تشکیل بھی کرسکیں گے۔
خیال رہے کہ شی جن پنگ کو ماؤ زے تنگ کے بعد طاقتور ترین لیڈر ہونے کے باعث سپریم لیڈر یا پیراماؤنٹ بھی کہا جا تا ہے اس وقت وہ چین کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور مسلح افواج کے سربراہ بھی ہیں۔
اجلاس میں آئین میں ترامیم اور 205 سے زائد نئے ارکان کی مرکزی کمیٹی میں شمولیت سے عین ممکن ہے کہ 69 سالہ شی جن پنگ کو اتوار کے روز تیسری بار صدر منتخب کرلیا جائے۔ کمیونسٹ کا یہ اجلاس ہر پانچ سال بعد ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 2018 میں آئیں میں کی گئی ایک ترمیم کے ذریعے زیادہ سے زیادہ دو مدت کے لیے صدر رہنے کی حد کو ختم کردیا گیا تھا جس کے بعد شی جن پنگ چین کے تاحیات صدر بھی رہ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔