- پاکستان میں غذائی قلت پر اقوامِ متحدہ کی رپورٹ تشویشناک ہے، پی ایم اے
- مُردوں کیلئے خوبصورت ڈیزائن والے تابوت متعارف
- 27 اگست کو ایم ڈی کیٹ کا امتحان منعقد کرایا جائے گا، پی ایم ڈی سی
- پی ٹی آئی نے سرکشی اور بغاوت کی ہے، سیاست کا حق ملے گا نہ معافی، رانا ثنا اللہ
- مردم شماری ہماری ریڈ لائن ہے، ہم اس پر خاموش نہیں رہیں گے،ایم کیوایم
- یورپ کو انسانی حقوق اُس وقت یاد آتے ہیں جب اس کا مفاد ہوتا ہے، روس
- جناح ہاؤس پر حملے کے وقت یاسمین راشد کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، فرانزک رپورٹ
- فالج جیسے حادثے کے بعد روزمرہ معمولات میں چند ضروری تبدیلیاں
- پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں ائیرلائنز کے کروڑوں ڈالر پھنس گئے
- سوئمنگ پول میں کرنٹ لگنے سے دو افراد جاں بحق، ایک زخمی
- کراچی کے نوجوان انجینئرنے ’جانوروں‘ کا ڈیجیٹل پاسپورٹ متعارف کرادیا
- امریکا میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے ہزاروں افراد بیروزگار ہوگئے
- کوئٹہ سے براہ راست حج پروازوں کا آغاز
- 25 لاکھ مالیت کے جعلی 5 ہزار والے نوٹ برآمد
- کینیڈا میں مچھلی کے شکار کے دوران خاندان ڈوب گیا؛ 4 بچوں سمیت 5 ہلاک
- اینڈرائیڈ 14 میں اہم فیچر شامل کیے جانے کا امکان
- نگلنے میں دشواری کے مرض کی دو اہم وجوہ ہوسکتی ہیں، پاکستانی ماہرین
- برطانوی انجینیئر نے دوڑنے والا کوڑے دان بنالیا، ویڈیو وائرل
- جنگلی جانوروں اورپرندوں کے انکلوژرنیلام کرنے کا فیصلہ
- گاڑی پر انجن کی طاقت کے بجائے قیمت کی شرح سے ٹیکس لگانے کی مخالفت
مصنوعی ذہانت پرمبنی دنیا کی پہلی سیاسی جماعت قائم

ڈنمارک میں مصنوعی ذہانت پر مبنی سیاسی جماعت قائم کردی گئی جسےسنھتے ٹک پارٹی کا نام دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
ڈنمارک: اب ڈنمارک میں انتخابات قریب ہیں تو اسی دوران مصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمشتمل ایک سیاسی گروہ سامنے آیا ہے جسے ہم آرٹفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل دنیا کی پہلی سیاسی جماعت کہہ سکتے ہیں۔
اسے مصنوعی یا ’سنتھے ٹک پارٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس سال مئی میں بعض فنکاروں، کمپیوٹر ماہرین اور مائنڈ فیوچر نامی ڈجیٹل فاؤنڈیشن نے اس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کے پیشِ نظر ڈنمارک کی وہ تمام چھوٹی جماعتیں ہیں جو آج تک اقتدار میں نہ آسکیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نمائندگی بھی کرنا ہے جو انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ ہر انتخابات میں قریباً 20 فیصد افراد پولنگ اسٹیشن ہی نہیں آتے۔
پارٹی کے روح رواں، آسکر اسٹونیس کہتے ہیں کہ ہم ان جماعتوں کا ڈیٹا پیش کررہے ہیں جو اب تک ایک سیٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ ساتھ میں وہ ان جماعتوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں۔
اے آئی کے تحت قائم پارٹی کا منشور ہے کہ ڈنمارک کا ہرباشندہ ایک لاکھ ڈینش کرونر (13700 ڈالر) ماہانہ حاصل کرے۔ پھر انٹرنیٹ اور آئی ٹی شعبے کو دیگر سرکاری شعبوں کی طرح فعال کیا جائے۔ تاہم آسکر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پرمبنی سیاسی جماعت اپنے ہی منشور سے پھربھی سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس بے تحاشہ آپشن ہیں اور وہ اختلافی معاملات کوبھی بہت ذہانت سے حل کرے گی۔
ہرسیاسی جماعت کا ایک لیڈر ہوتا ہے اور اسی لیےسنتھے ٹک پارٹی کا سربراہ ایک طاقتور چیٹ بوٹ کو بنایا گیا ہےجو اے آئی کی بدولت کام کرتا ہے، اسے ’لیڈر لارس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ انگریزی جانتا ہے لیکن ڈینش زبان میں ہی جواب دیتا ہے۔ تاہم قوانین کے تحت اب تک اسے ووٹ دینےکی اجازت نہیں ملی ہے۔
آسکر کہتے ہیں کہ جو لوگ ہماری جماعت کو ووٹ دیں گے وہ جان لیں کہ ہم مصنوعی ذہانت پر مبنی فیصلے کریں گے اور ووٹ دینے والوں کو بدلے میں بہترین سہولیات دیں گے۔ اب تک پارٹی کے لیے گیارہ دستخط ہوئے ہیں جبکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 20 ہزار ووٹ درکار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔