- رمضان المبارک میں ایک سے زیادہ عمرہ ادا کرنے پر پابندی عائد
- مُودی نے بھارتی فوج میں میرٹ کی دھجیاں اڑادیں، انتہا پسند ہندو افسران کی ترقیاں
- استعفی طلب کرنے کی خبر غلط ہے، خود مستعفی ہوا، اٹارنی جنرل
- عمران کی حقیقی آزادی دفن ہوچکی، جنازہ آج مینار پاکستان میں ہوگا، وزیر اطلاعات
- کینیڈا؛ مسلمان نوجوان کو ریلوے اسٹیشن پر نماز پڑھنے سے روک دیا گیا
- پی آئی اے نے 2 افسران کو عہدوں سے ہٹانے کے سی اے اے احکامات ہوا میں اڑادیے
- نوجوان کرکٹرز پریشر میں آکر نروس ہوگئے، شاداب خان
- مینارپاکستان جلسے سے قبل کریک ڈاؤن ، پی ٹی آئی رہنما سلمان احمد گرفتار
- کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی
- 1000 سی سی سے کم پاور گاڑیوں کی فروخت میں 39 فیصد کمی
- پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کیلیے تیار ہیں، روس
- 6 ارب ڈالر کا فنانسنگ گیپ، حکومت نے جنیوا کانفرنس کے وعدوں پر آس لگا لی
- فرانس میں احتجاج، صدر نے ٹی وی انٹرویو کے دوران مہنگی گھڑی اتار دی
- ’’میرے کلب کے لڑکے کو کیوں نہیں کھلا رہے‘‘
- سری لنکن کرکٹ کے معاملات پر آئی سی سی چوکنا
- ملک کی سیاسی صورتحال کیسے بہتر ہوگی؟
- اب واٹس ایپ پر ’’واٹس ایپ‘‘ سے بات کرنا ممکن
- ان وٹامِن اور معدنیات کی کمی ’بال گرنے‘ کی وجہ بن سکتی ہے
- بجوؤں کی کھودی گئی سرنگوں نے ریل گاڑیوں کا نظام مفلوج کردیا
- عمران خان کی قیادت میں ون ڈے ورلڈکپ جیتے 31 برس بیت گئے
مصنوعی ذہانت پرمبنی دنیا کی پہلی سیاسی جماعت قائم

ڈنمارک میں مصنوعی ذہانت پر مبنی سیاسی جماعت قائم کردی گئی جسےسنھتے ٹک پارٹی کا نام دیا گیا ہے۔ فوٹو: فائل
ڈنمارک: اب ڈنمارک میں انتخابات قریب ہیں تو اسی دوران مصنوعی ذہانت (اے آئی) پرمشتمل ایک سیاسی گروہ سامنے آیا ہے جسے ہم آرٹفیشل انٹیلی جنس پر مشتمل دنیا کی پہلی سیاسی جماعت کہہ سکتے ہیں۔
اسے مصنوعی یا ’سنتھے ٹک پارٹی‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس سال مئی میں بعض فنکاروں، کمپیوٹر ماہرین اور مائنڈ فیوچر نامی ڈجیٹل فاؤنڈیشن نے اس کی بنیاد رکھی ہے۔ اس کے پیشِ نظر ڈنمارک کی وہ تمام چھوٹی جماعتیں ہیں جو آج تک اقتدار میں نہ آسکیں اور ساتھ ہی ان لوگوں کی نمائندگی بھی کرنا ہے جو انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالتے کیونکہ ہر انتخابات میں قریباً 20 فیصد افراد پولنگ اسٹیشن ہی نہیں آتے۔
پارٹی کے روح رواں، آسکر اسٹونیس کہتے ہیں کہ ہم ان جماعتوں کا ڈیٹا پیش کررہے ہیں جو اب تک ایک سیٹ بھی حاصل نہیں کرسکی۔ ساتھ میں وہ ان جماعتوں کو نمائندگی دینا چاہتے ہیں جو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے منظرِ عام پر نہیں آسکی ہیں۔
اے آئی کے تحت قائم پارٹی کا منشور ہے کہ ڈنمارک کا ہرباشندہ ایک لاکھ ڈینش کرونر (13700 ڈالر) ماہانہ حاصل کرے۔ پھر انٹرنیٹ اور آئی ٹی شعبے کو دیگر سرکاری شعبوں کی طرح فعال کیا جائے۔ تاہم آسکر نے خبردار کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پرمبنی سیاسی جماعت اپنے ہی منشور سے پھربھی سکتی ہے کیونکہ اس کے پاس بے تحاشہ آپشن ہیں اور وہ اختلافی معاملات کوبھی بہت ذہانت سے حل کرے گی۔
ہرسیاسی جماعت کا ایک لیڈر ہوتا ہے اور اسی لیےسنتھے ٹک پارٹی کا سربراہ ایک طاقتور چیٹ بوٹ کو بنایا گیا ہےجو اے آئی کی بدولت کام کرتا ہے، اسے ’لیڈر لارس‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اگرچہ یہ انگریزی جانتا ہے لیکن ڈینش زبان میں ہی جواب دیتا ہے۔ تاہم قوانین کے تحت اب تک اسے ووٹ دینےکی اجازت نہیں ملی ہے۔
آسکر کہتے ہیں کہ جو لوگ ہماری جماعت کو ووٹ دیں گے وہ جان لیں کہ ہم مصنوعی ذہانت پر مبنی فیصلے کریں گے اور ووٹ دینے والوں کو بدلے میں بہترین سہولیات دیں گے۔ اب تک پارٹی کے لیے گیارہ دستخط ہوئے ہیں جبکہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے 20 ہزار ووٹ درکار ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔