- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 73 پیسے گھٹ گئی
- فلسطین مخالف بیان؛ اردن سے اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے کی تیاری
- پارلیمنٹ مسلح جتھوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اداروں کو تمام اختیارات دیے، وزیر داخلہ
- اٹلی میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر ٹِک ٹاک کے خلاف تحقیقات آغاز
- پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، حکومت کا ثاقب نثار کیخلاف احتجاج
- گلِ خطمی میں موٹاپا کم کرنے والے اجزا دریافت
- فزکس اور فطرت کا ملاپ، معلق آتشیں پتھر
- کراچی میں فائرنگ سے اہلسنت و الجماعت کے رہنما جاں بحق
- رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلیے رویت کمیٹی کا اجلاس جاری
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمتوں میں بڑی کمی
- الیکشن کمیشن کا کراچی کی 6 یوسیز پر دوبارہ گنتی کا حکم
- پشاور سے کالعدم ٹی ٹی پی کے دو انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
- مجھے مرتضیٰ بھٹوکی طرح قتل کرنے کا منصوبہ ہے، عمران خان
- یوم پاکستان پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
- کراچی، شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے والے گینگ کے 4 ملزمان کو گرفتار
- رمضان بچت ایکسپو میں 30 سے 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ
- مسلح افواج کی روایتی پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ
- رمضان میں اسکولز کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
- برطانیہ میں مسجد سے نکلنے والے 70 سالہ بزرگ کو آگ لگا دی گئی
زیر استعمال پلاسٹک کا 95 فی صد دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا، تحقیق

(فوٹو: فائل)
واشنگٹن: ماحولیاتی تحفظ کی ایک تنظیم گرین پِیس کا کہنا ہے کہ امریکی گھروں میں استعمال کیا جانے والا 95 فی صد پلاسٹک ری سائیکلنگ اسٹیشن کے بجائے زمین کی نذر ہوتا ہے۔
گرین پیس کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ صرف 5 فی صد پلاسٹک دوبارہ استعمال کے قابل ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر سال تقریباً 50 لاکھ ٹن پلاسٹک زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے۔
امریکا کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فی شخص 136 کلو گرام پلاسٹک کا ذمہ دار ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ نامناسب تصرف کے عمل کا مسئلہ نہیں کیوں کہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی اقسام مختلف ہیں۔ پلاسٹک کی ایسی چند ہی اقسام ہیں جو دوبارہ استعمال کی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر تمام اقسام کو دوبارہ استعمال کرنا ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
گرین پیس کا کہنا تھا کہ دوبارہ قابل استعمال پلاسٹک کے حوالے سے بعض اوقات غلط بتایا جاتا ہے کہ ان کو ری سائیکل کیا جاسکتا ہے۔
گرین پیس کے لیے پلاسٹک کے حوالے سے مہم کرنے والی لیزا ریمسڈین کا کہنا تھا کہ مشروبات کی بڑی کمپنیوں نے ری سائیکلنگ کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کام کیا تاکہ کچرے کو کم کیا جاسکے لیکن ڈیٹا بتاتا ہے کہ زیادہ تر پلاسٹک دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
گزشتہ اپریل میں کیلیفورنیا کے اٹارنی جرنل نے فاسل ایندھن اور پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع کیں تھیں جس میں ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ کمپنیاں 1980 کی دہائی میں، لوگوں کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ ری سائیکلنگ پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرسکتی ہے، شروع کی جانے والی جارحانہ اور دھوکا دہی پر مبنی مہموں میں ملوث تھیں۔ سائیکلنگ کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے کے متعلق کمپنیوں کو علم تھا کہ یہ سچ نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔