- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
زیر استعمال پلاسٹک کا 95 فی صد دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا، تحقیق
واشنگٹن: ماحولیاتی تحفظ کی ایک تنظیم گرین پِیس کا کہنا ہے کہ امریکی گھروں میں استعمال کیا جانے والا 95 فی صد پلاسٹک ری سائیکلنگ اسٹیشن کے بجائے زمین کی نذر ہوتا ہے۔
گرین پیس کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ صرف 5 فی صد پلاسٹک دوبارہ استعمال کے قابل ہوتا ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر سال تقریباً 50 لاکھ ٹن پلاسٹک زمین اور پانی کو آلودہ کرتا ہے۔
امریکا کے حکومتی اعداد و شمار کے مطابق فی شخص 136 کلو گرام پلاسٹک کا ذمہ دار ہے۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے ادارے کو تحقیق میں معلوم ہوا کہ نامناسب تصرف کے عمل کا مسئلہ نہیں کیوں کہ استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی اقسام مختلف ہیں۔ پلاسٹک کی ایسی چند ہی اقسام ہیں جو دوبارہ استعمال کی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر تمام اقسام کو دوبارہ استعمال کرنا ناممکن تصور کیا جاتا ہے۔
گرین پیس کا کہنا تھا کہ دوبارہ قابل استعمال پلاسٹک کے حوالے سے بعض اوقات غلط بتایا جاتا ہے کہ ان کو ری سائیکل کیا جاسکتا ہے۔
گرین پیس کے لیے پلاسٹک کے حوالے سے مہم کرنے والی لیزا ریمسڈین کا کہنا تھا کہ مشروبات کی بڑی کمپنیوں نے ری سائیکلنگ کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کام کیا تاکہ کچرے کو کم کیا جاسکے لیکن ڈیٹا بتاتا ہے کہ زیادہ تر پلاسٹک دوبارہ استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
گزشتہ اپریل میں کیلیفورنیا کے اٹارنی جرنل نے فاسل ایندھن اور پیٹرو کیمیکل کمپنیوں کے خلاف تحقیقات شروع کیں تھیں جس میں ان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ کمپنیاں 1980 کی دہائی میں، لوگوں کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ ری سائیکلنگ پلاسٹک کی آلودگی کو کم کرسکتی ہے، شروع کی جانے والی جارحانہ اور دھوکا دہی پر مبنی مہموں میں ملوث تھیں۔ سائیکلنگ کے حوالے سے کیے جانے والے دعوے کے متعلق کمپنیوں کو علم تھا کہ یہ سچ نہیں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔