ارشد شریف کو باہر جانے پر کس نے مجبور کیا یہ تحقیقات بھی کی جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

ویب ڈیسک  منگل 25 اکتوبر 2022
اس معاملے پر قیاس آرائیاں اور الزام تراشی افسوس ناک ہے،جو لوگ بغیر ثبوت الزامات لگارہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے (فوٹو : فائل)

اس معاملے پر قیاس آرائیاں اور الزام تراشی افسوس ناک ہے،جو لوگ بغیر ثبوت الزامات لگارہے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: فوج نے حکومت سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے اور الزامات لگانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی درخواست کردی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں کہ کس نے ارشد شریف کو باہر جانے پر مجبور کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستانی آرمی کے جی ایچ کیو (جنرل ہیڈ کوارٹر) کی جانب سے حکومت کو خط لکھا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی موت کی تفصیلی تحقیقات کی جائیں اس کے ساتھ ہی الزامات عائد کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔

یہ پڑھیں : وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ

اسی ضمن میں نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ارشد شریف کے قتل کی اعلیٰ سطح تحقیقات کی جائیں تاکہ جو لوگ بھی قیاس آرائیاں کر رہے ہیں، الزامات لگائے جا رہے ہیں ان سب لوگوں کو جواب مل سکے۔

یہ بھی پڑھیں : ارشد شریف کو بیرون ملک جانے کا مشورہ میں نے دیا تھا، عمران خان

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس معاملے پر قیاس آرائیاں اور الزام تراشی افسوس ناک ہے، صرف یہ تحقیقات نہیں ہونی چاہیے کہ ان کے ساتھ وہاں کیا ہوا بلکہ کس نے انہیں باہر جانے پر مجبور کیا اس بات کی بھی تحقیقات کی جائیں۔

انہوں ںے مزید کہا کہ جو لوگ بغیر ثبوت کے الزامات لگا رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، بار بار کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر ادارے پر نام کے کر الزام تراشی کی جاتی ہے۔

اسی سے متعلق : اس مرحلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا فائدہ نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات  کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ہائی کورٹ کے ججز کو شامل کیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے وڈیو بیان میں کہا کہ کینیا میں ہمارے صحافی ارشد شریف کا جو اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے اور عوام اس پر افسردہ ہیں۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی اعلیٰ عدالتی کمیشن سے شفاف تحقیقات کروائیں گے اور اس کے لیے ہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کے لیے درخواست دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔