بیٹوں کے والدین کا دماغ جلد بوڑھا ہوسکتا ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  بدھ 26 اکتوبر 2022

نیو یارک: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیٹوں کے والدین کے دماغ جلد بوڑھے ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

امریکا میں 50 برس سے اوپر 13 ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ والدین جن کا کم از کم ایک بیٹا بھی تھا ان کی دماغی صلاحیتوں میں جن کے بیٹے نہیں تھے ان کے مقابلے میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔

جبکہ وہ والدین جن کے ایک سے زیادہ بیٹے تھے ان کی دماغی صلاحیتیں ان افراد کی نسبت جن کی صرف بیٹیاں تھیں زیادہ تیزی سے کم ہوئیں۔

امریکا اور چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس معاملے کے سبب کے متعلق تحقیق نہیں کی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور اس کی وجہ بیٹیوں کا والدین کا بڑھتی عمر میں خیال رکھنا ہو سکتا ہے جو ان کو صحت مند رکھتا ہے۔

دوسری جانب بیٹوں کے والدین کے صحت مند طرزِ زندگی گزارنے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر مطالعے بتاتے ہیں کہ بیٹیوں کے والدین میں شراب نوشی، منشیات کا استعمال اور تمباکو نوشی کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ جبکہ لڑکوں کی ماؤں کا وزن زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔

پراگ کی چارلس یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین پر مشتمل ٹیم نے 50 برس سے زیادہ عمر والے 30 ہزار سے زائد افراد کا مع شریک حیات  ڈیٹا اکٹھا کیا۔

ان افراد میں 13 ہزار 222 والدین حالیہ تحقیق کے لیے اہل قرار پائے جن پر تقریباً 14 سالوں تک نظر رکھی گئی۔

تحقیق میں ان والدین نے اپنے بچوں کی تعداد اور ان کی جنس کے متعلق بتایا۔ ساتھ ہی وہ والدین مستقل بنیادوں پر ذہنی صلاحیتوں، جیسے کہ یاد داشت، توجہ، سوچنے اور سمجھنے کے جائزے کے لیے ٹیسٹ بھی دیتے گئے۔

ان مشقوں میں 10 الفاظ کی فہرست کو یاد رکھنا، سات کے دورانیے سے 100 سے نیچے تک گنتی گننا اور 10 مسلسل عداد کو الٹا گننا شامل تھیں۔

تحقیق میں شامل کُل 10 ہزار 872 شرکاء کی اولادوں میں بیٹے تھے۔ 4 ہزار 862 والدین کا ایک بیٹا تھا، 3 ہزار 523 والدین کے 2 اور 2 ہزار 487 والدین کے تین یا اس سے زائد بیٹے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔