- موتی کاری سے نادر اشیا بنانے کا قدیم فن زندہ رکھنے والی باہمت خاتون
- آسٹریلیا کے سفیر کی رکشے میں بیٹھ کر راولپنڈی کی سیر
- وزارت تجارت نے اسرائیل سے تجارت کی تردید کردی
- لاہور: مبینہ پولیس مقابلے میں 2 زیر حراست ڈاکو ہلاک
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سےمتعلق وزارت خزانہ کی اہم وضاحت
- امریکا میں عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی باتیں ہورہی ہیں، پرویز الہیٰ
- عمران خان کی زمان پارک کے باہر کارکنوں کے ساتھ افطار کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
- انسانی جسم سے متعلق حیرت انگیز حقائق
- سپریم کورٹ کے تین ججز کیخلاف ریفرنس خارج از امکان نہیں ہے، وزیر داخلہ
- سعودی عرب نے شہریوں کو دو افریقی ممالک کا سفر کرنے سے روک دیا
- کراچی: موبائل چھیننے اور IMEI نمبر تبدیل کرنے کے ماہر 4 ملزمان گرفتار
- پی ڈی ایم کا تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد، کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ
- پاکستان عوامی تحریک کا انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کا فیصلہ
- پی ڈی ایم کے اجلاسوں اور اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں، تحریک انصاف
- اسرائیل کی ریاستی رہشتگردی جاری، ایک اور فلسطینی نوجوان شہید
- ڈیفنس کراچی کو بارش کے پانی سے بچانے کے مشن کا پہلا مرحلہ مکمل
- سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو 10 ماہ قید کے بعد پٹیالا جیل سے رہا
- نوے دن میں الیکشن آئینی ہیں تو مشرف دور میں 3 سال کیوں ملتوی ہوئے؟ فضل الرحمان
- ہائی بلڈ پریشر اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا انکشاف
- سام سنگ کا نیا حربہ، آئی فون کے لیے ’ٹرائی گیلکسی‘ ایپ پیش کردی
بیٹوں کے والدین کا دماغ جلد بوڑھا ہوسکتا ہے، تحقیق

نیو یارک: سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بیٹوں کے والدین کے دماغ جلد بوڑھے ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
امریکا میں 50 برس سے اوپر 13 ہزار سے زائد افراد پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ وہ والدین جن کا کم از کم ایک بیٹا بھی تھا ان کی دماغی صلاحیتوں میں جن کے بیٹے نہیں تھے ان کے مقابلے میں تیزی سے کمی واقع ہوئی۔
جبکہ وہ والدین جن کے ایک سے زیادہ بیٹے تھے ان کی دماغی صلاحیتیں ان افراد کی نسبت جن کی صرف بیٹیاں تھیں زیادہ تیزی سے کم ہوئیں۔
امریکا اور چیک ریپبلک سے تعلق رکھنے والے محققین نے اس معاملے کے سبب کے متعلق تحقیق نہیں کی۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور اس کی وجہ بیٹیوں کا والدین کا بڑھتی عمر میں خیال رکھنا ہو سکتا ہے جو ان کو صحت مند رکھتا ہے۔
دوسری جانب بیٹوں کے والدین کے صحت مند طرزِ زندگی گزارنے کے کم امکانات ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر مطالعے بتاتے ہیں کہ بیٹیوں کے والدین میں شراب نوشی، منشیات کا استعمال اور تمباکو نوشی کرنے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ جبکہ لڑکوں کی ماؤں کا وزن زیادہ ہونے کے امکانات ہوتے ہیں۔
پراگ کی چارلس یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین پر مشتمل ٹیم نے 50 برس سے زیادہ عمر والے 30 ہزار سے زائد افراد کا مع شریک حیات ڈیٹا اکٹھا کیا۔
ان افراد میں 13 ہزار 222 والدین حالیہ تحقیق کے لیے اہل قرار پائے جن پر تقریباً 14 سالوں تک نظر رکھی گئی۔
تحقیق میں ان والدین نے اپنے بچوں کی تعداد اور ان کی جنس کے متعلق بتایا۔ ساتھ ہی وہ والدین مستقل بنیادوں پر ذہنی صلاحیتوں، جیسے کہ یاد داشت، توجہ، سوچنے اور سمجھنے کے جائزے کے لیے ٹیسٹ بھی دیتے گئے۔
ان مشقوں میں 10 الفاظ کی فہرست کو یاد رکھنا، سات کے دورانیے سے 100 سے نیچے تک گنتی گننا اور 10 مسلسل عداد کو الٹا گننا شامل تھیں۔
تحقیق میں شامل کُل 10 ہزار 872 شرکاء کی اولادوں میں بیٹے تھے۔ 4 ہزار 862 والدین کا ایک بیٹا تھا، 3 ہزار 523 والدین کے 2 اور 2 ہزار 487 والدین کے تین یا اس سے زائد بیٹے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔