- الیکشن کمیشن کا کراچی کی 6 یوسیز پر دوبارہ گنتی کا حکم
- پشاور سے کالعدم ٹی ٹی پی کے دو انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
- مجھے مرتضیٰ بھٹوکی طرح قتل کرنے کا منصوبہ ہے، عمران خان
- یوم پاکستان پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
- کراچی، شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے والے گینگ کے 4 ملزمان کو گرفتار
- رمضان بچت ایکسپو میں 30 سے 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ
- مسلح افواج کی روایتی پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ
- رمضان میں اسکولز کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
- برطانیہ میں مسجد سے نکلنے والے 70 سالہ بزرگ کو آگ لگا دی گئی
- وہاب ریاض نے مشیر برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کا چارج سنبھال لیا
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹیسٹ میں تنزلی
- پولیس، ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس
- رمضان میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی
- کسی کو دہشتگردوں کو پناہ دینے اور ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم
- پشاور؛ سرکاری دفاتر کے رمضان المبارک میں اوقات کار تبدیل
- پیٹرول پر سبسڈی نہیں، امیر کیلیے نرخ بڑھا کر غریب میں تقسیم ہوگا، وزیر مملکت
- لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
- گرفتار خاتون ماہل بلوچ خود دہشتگردی کا اعتراف کر رہی ہے، ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان
- پاک افغان سیریز؛ بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے معذرت کیوں کرلی؟
نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی

آئی ویونا کو ایک انتہائی نایاب شہابی پتھروں میں شمار کیا جاتا ہے جن کو سی آئی کونڈرائٹس کہا جاتا ہے
لندن: برطانوی سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ انہوں نے زمین پر گِرنے والے ایک نایاب ترین شہابی پتھر کے ماخذ کی نشان دہی کردی ہے۔
آئی ویونا شہابی پتھر تنزانیہ میں دسمبر 1938 میں گِرا تھا اور ٹوٹ کر متعدد ٹکڑوں میں بِکھر گیا تھا جن میں سے ایک لندن کے نیچرل ہِسٹری میوزیم میں موجود ہے۔
ریوگو نامی سیارچے کا جائزہ لینے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ آئی ویونا چٹان ممکنہ طور پر نظام شمسی کے کنارے سے آئی ہو۔
میوزیم کی ٹیم کا کہنا تھا کہ جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج نظامِ شمسی کے ابتدائی دور کے متعلق مزید جوابات دے سکتے ہیں اور زمین پر زندگی کیسے وجود میں اس معاملے پر مزید روشنی ڈالی جاسکتی ہے۔
تحقیقی مقالے کی شریک مصنفہ پروفیسر سارا رسل کا کہنا تھا کہ یہ ایک دلچسپ دریافت ہے کیوں کہ یہ بتاتا ہے کہ ہمارے میوزیم اور دنیا بھر میں موجود شہابی پتھر ممکنہ طور پر خلاء میں دور دراز موجود کسی چٹان کا اندرونی حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سائنس دان ان کو استعمال کرتے ہوئے اپنے اصل اور ہمارے ساتھ کے سیاروں کے متعلق مزید جان سکیں گے۔
آئی ویونا کو ایک انتہائی نایاب شہابی پتھروں میں شمار کیا جاتا ہے جن کو سی آئی کونڈرائٹس کہا جاتا ہے۔
یہ کاربن کے حامل پتھر چار ارب سال قبل نظامِ شمسی کی تشکیل کے دور کی کیمسٹری اپنے اندر رکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔