- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
خواتین وکلاء کے زلفیں سنوارنے سے عدالتی امور میں خلل پڑتا ہے، بھارتی کورٹ کا مضحکہ خیز حکم
پونے: بھارت کی ضلعی عدالت نے خواتین وکلاء کو حکم دیا ہے کہ وہ دوران سماعت زلفیں سنوارنے سے گریز کریں، عدالتی کارروائی میں خلل پڑتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مضحکہ خیز عدالتی حکم بھارتی شہر پونے کی ڈسٹرکٹ کورٹ نے 20 اکتوبر 2022 کو جاری کیا تھا جس کی تصویر سپریم کورٹ کی سینئر وکیل اندرا جیسنز نے سوشل میڈیا پر شیئر کی۔
عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ خواتین وکلاء عدالتی کارروائی کے دوران اپنے بال نہ سنواریں، ان کا زلفیں سنوارنا عدالتی امور میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔
خاتون وکیل اندرا جیسنز نے اپنے ٹوئٹ میں عدالتی نوٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’واہ! وہ کون ہے جس کے امور میں خواتین وکلاء کے باعث خلل پیدا ہورہا ہے اور کیوں؟
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی عدالتی نوٹس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے اور نوٹس کو جنس پرستی اور خواتین وکلاء کیساتھ امتیازی سلوک قرار دیا جارہا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔