- موتی کاری سے نادر اشیا بنانے کا قدیم فن زندہ رکھنے والی باہمت خاتون
- آسٹریلیا کے سفیر کی رکشے میں بیٹھ کر راولپنڈی کی سیر
- وزارت تجارت نے اسرائیل سے تجارت کی تردید کردی
- لاہور: مبینہ پولیس مقابلے میں 2 زیر حراست ڈاکو ہلاک
- پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سےمتعلق وزارت خزانہ کی اہم وضاحت
- امریکا میں عمران خان کے دوبارہ وزیراعظم بننے کی باتیں ہورہی ہیں، پرویز الہیٰ
- عمران خان کی زمان پارک کے باہر کارکنوں کے ساتھ افطار کرنے کی ویڈیو سامنے آگئی
- انسانی جسم سے متعلق حیرت انگیز حقائق
- سپریم کورٹ کے تین ججز کیخلاف ریفرنس خارج از امکان نہیں ہے، وزیر داخلہ
- سعودی عرب نے شہریوں کو دو افریقی ممالک کا سفر کرنے سے روک دیا
- کراچی: موبائل چھیننے اور IMEI نمبر تبدیل کرنے کے ماہر 4 ملزمان گرفتار
- پی ڈی ایم کا تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد، کارروائی کے بائیکاٹ کا فیصلہ
- پاکستان عوامی تحریک کا انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کا فیصلہ
- پی ڈی ایم کے اجلاسوں اور اعلامیوں کی کوئی حیثیت نہیں، تحریک انصاف
- اسرائیل کی ریاستی رہشتگردی جاری، ایک اور فلسطینی نوجوان شہید
- ڈیفنس کراچی کو بارش کے پانی سے بچانے کے مشن کا پہلا مرحلہ مکمل
- سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو 10 ماہ قید کے بعد پٹیالا جیل سے رہا
- نوے دن میں الیکشن آئینی ہیں تو مشرف دور میں 3 سال کیوں ملتوی ہوئے؟ فضل الرحمان
- ہائی بلڈ پریشر اور ڈیمنشیا کے درمیان تعلق کا انکشاف
- سام سنگ کا نیا حربہ، آئی فون کے لیے ’ٹرائی گیلکسی‘ ایپ پیش کردی
اسٹیل مل ایک پیسہ کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے، جسٹس اعجاز الاحسن

(فوٹو: فائل)
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں اسٹیل مل ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ اسٹیل مل ایک پیسہ بھی کما نہیں رہی اور ماہانہ ایک ارب کا نقصان ہو رہا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہر سال مل کو قائم رکھنے کے لیے اربوں روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، 2015 سے اسٹیل مل مکمل بند ہے اور ایک ٹن پیدوار نہیں۔
دوران سماعت وکیل ملازمین نے کہا کہ سپریم کورٹ ملازمین کی اپیلوں پر فیصلہ سنا دے باقی از خود نوٹس میں چلتا رہے گا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملات کے حل کے لیے مختلف وزارتوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔
وکیل ملازمین نے کہا کہ مزدوروں کے بھی بنیادی حقوق ہیں، اسٹیل مل انتظامیہ کے خلاف 10 ارب روپے کی انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات دی جائیں، اسٹیل مل کو ڈبونے میں انتظامیہ کا ہاتھ ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پہلے حکومتی ادارے بیٹھ کر مسائل حل کر لیں پھر ملازمین کا کیس بھی سنیں گے۔
سپریم کورٹ نے لیبر کورٹ کو ملازمین کے مقدمات پر تین ماہ میں فیصلہ نہ کرنے پر رپورٹ طلب کرلی ہے جبکہ وزارت پیٹرولیم، پرائیوٹائزیشن، انڈسٹری اور پروڈکشن اور فنانس کو ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ تمام وزارتوں کے سیکریٹری 15 روز میں بیٹھ کر ایس ای سی پی اور ایس ایس جی سی کے ساتھ معاملات حل کریں۔
سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔