- رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کیلیے رویت کمیٹی کا اجلاس جاری
- الیکشن کمیشن کا کراچی کی 6 یوسیز پر دوبارہ گنتی کا حکم
- پشاور سے کالعدم ٹی ٹی پی کے دو انتہائی مطلوب دہشت گرد گرفتار
- مجھے مرتضیٰ بھٹوکی طرح قتل کرنے کا منصوبہ ہے، عمران خان
- یوم پاکستان پر قیدیوں کی سزاؤں میں 90 روز کی کمی
- ممنوعہ فنڈنگ؛ عمران خان کی ضمانت منسوخ کرنے کی ایف آئی اے کی درخواست مسترد
- کراچی، شہریوں کو اسلحے کے زور پر لوٹنے والے گینگ کے 4 ملزمان کو گرفتار
- رمضان بچت ایکسپو میں 30 سے 50 فیصد رعایت دینے کا فیصلہ
- مسلح افواج کی روایتی پریڈ محدود پیمانے پر کروانے کا فیصلہ
- رمضان میں اسکولز کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن جاری
- برطانیہ میں مسجد سے نکلنے والے 70 سالہ بزرگ کو آگ لگا دی گئی
- وہاب ریاض نے مشیر برائے اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کا چارج سنبھال لیا
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کی ون ڈے میں بادشاہی برقرار، ٹیسٹ میں تنزلی
- پولیس، ایف آئی اے کو عمران خان کے خلاف کارروائی سے روکنے کا حکم واپس
- رمضان میں بھی گیس لوڈ شیڈنگ جاری رہے گی
- کسی کو دہشتگردوں کو پناہ دینے اور ڈھال بنانے کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم
- پشاور؛ سرکاری دفاتر کے رمضان المبارک میں اوقات کار تبدیل
- پیٹرول پر سبسڈی نہیں، امیر کیلیے نرخ بڑھا کر غریب میں تقسیم ہوگا، وزیر مملکت
- لاپتا افراد کا معاملہ سنگین ہوتا جارہا ہے، سندھ ہائیکورٹ
- گرفتار خاتون ماہل بلوچ خود دہشتگردی کا اعتراف کر رہی ہے، ترجمان وزیراعلیٰ بلوچستان
ارشد شریف کی گاڑی سے اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی؛ کینیا پولیس کا یوٹرن

کینیا پولیس نے پہلی رپورٹ میں گاڑی سے فائرنگ کا تذکرہ نہیں کیا تھا، فوٹو: فائل
نیروبی: سینئر صحافی ارشد شریف کی پولیس فائرنگ میں ہلاکت پر کینیا کی پولیس نے اپنے پہلے بیان سے یوٹرن لیتے ہوئے کہا ہے کہ گاڑی سے اہلکاروں پر فائرنگ کی گئی تھی جس میں ایک اہلکار زخمی بھی ہوا۔
کینیا پولیس کی فائرنگ میں معروف صحافی ارشد شریف کی ہلاکت پر نہ صرف مقامی میڈیا بلکہ عالمی میڈیا نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کئی اہم سوالات اُٹھائے تھے جن کا جواب دینے کے بجائے کینیا پولیس نے اپنے پہلے بیان پر یوٹرن لے لیا۔
کینیا کے میڈیا پر ارشد شریف کیس پر پولیس کی ایک نئی رپورٹ زیرگردش ہے جس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ روکے جانے پر مقتول کی کار رکی نہیں بلکہ کار سے ’’جی ایس یو‘‘ آفیسرز پر فائرنگ کی گئی۔
یہ خبر پڑھیں : ارشد شریف شناخت میں غلطی کے باعث پولیس فائرنگ کا نشانہ بنے، کینیا
نئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کی کار سے جی ایس یو آفیسرز پر فائرنگ سے 1 کانسٹیبل کے زخمی ہونے پر اہلکاروں نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی جس میں ایک جان لیوا گولی ارشد شریف کے سر پر لگی۔
کینیا کی بدنام زمانہ فورس ’’جی ایس یو‘‘ نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ اگر بالفرض گاڑی سے فائرنگ کی گئی تھی تو اسلحہ برآمد کیوں نہیں ہوسکا اور آیا کانسٹیبل کو لگنے والی گولی کا فرانزک ٹیسٹ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل کینیا پولیس نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شناخت میں غلطی کے باعث پولیس کی فائرنگ سے ارشد شریف کی ہلاکت کا بیان جاری کیا تھا اور قتل کی تحقیقات کے عزم کا بھی اظہار بھی کیا تھا۔
یہ خبر بھی پڑھیں : ارشد شریف کو باہر جانے پر کس نے مجبور کیا یہ تحقیقات بھی کی جائیں، ڈی جی آئی ایس پی آر
کینیا کے میڈیا کے مطابق ہلاکت کے روز صحافی ارشد شریف نے ایک مصروف دن گزارا تھا وہ نیروبی میں اپنے میزبان خرم احمد کے ساتھ انٹرٹینمنٹ کمپلیکس گئے تھے جہاں مشہور زمانہ شوٹنگ رینج بھی ہے۔
یہ پڑھیں : ارشد شریف کیس میں سونے کی اسمگلنگ کی تحقیقات کی جائے گی، وزیر داخلہ
واپسی پر ارشد شریف کی گاڑی پر پولیس نے فائرنگ کی تو ڈرائیور خرم احمد نے ایک اور شخص نقار احمد کو فون کرکے پولیس فائرنگ سے آگاہ کیا جس پر اس نے خرم احمد کو گاڑی گھر لانے کا کہا تاہم جب تک گاڑی نقار احمد کے گھر تک پہنچی، ارشد شریف کا انتقال ہوچکا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : وزیراعظم کا ارشد شریف کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا فیصلہ
واضح رہے کہ ارشد شریف کی گاڑی پر 9 گولیاں لگی تھیں اور صرف ایک گولی ارشد شریف کے سر پر لگی جس سے ان کی موت واقع ہوگئی جب کہ ان کے میزبان اور گاڑی چلانے والے خرم احمد محفوظ رہے۔ خرم احمد اور نقار احمد کے بارے میں تاحال معلوم نہ ہوسکا کہ ان کا ارشد شریف سے کیا تعلق تھا اور نہ ارشد شریف کے کینیا جانے کی وجہ معلوم ہوسکی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔